میری پیاری بہن مسرت اسلام علیکم و رحمت اللہ،
امید کرتا ہوں آپ بخیر و عافیت ہونگیں۔
مینے جب کبھی بھی آپ کو کوئی تحریر لکھی یا بھیجی تو یہ ضرور کہا کہ کسی بھی عمل کو کرنے کے لیے کلام الاہی کی ایک آیت یا اللہ کے نبی کی صرف ایک حدیث کافی نہیں جبکہ آپ کلامے الاہی کی ایک آیت یا ایک حدیث کو پکڑ کر بیٹھ جاتی ہیں اور باقی تمام باتوں کو نظر اندداز کردیتی ہیں؟ ایسا کیوں ہے؟
ایک عالم کے لیے یہ لازمی امر ہے کہ بات کو سمجھنے کے لیے پورا کلامے الاہی اس کی نظروں کے سامنے ہو اور احادیث مبارکہ کی پوری معلومات بھی۔ اہل سنت و الجماعت کا یہ موقف ہے کہ کسی بھی صحیح حدیث کو اس وقت تک قبول نہیں کیا جائے گا جب تک کہ وہ امر پوری طرح سے ثابت نہیں ہو جاتا کہ رسول اللہ نے اس امر کو اپنی وفات تک کیا، اس کے بعد کون کون سے صحابہ اکرام نے اس امر کی تصدیق کی کہ واقعی اللہ کے نبی نے ایسا ہی کیا۔ اگر اللہ کے نبی کا کوئی امر کسی ایک حدیث سے ثابت ہے لیکن دوسرے صحابہ سے وہ ثابت نہیں ہوتا یا اسی راوی کی دوسری حدیث سے اس امر کی نفی ہو جاتی ہے تو وہ امر اس وقت منسوخ ہو جائے گا۔
اہل سنت والجماعت کا یہی موقف ہے کہ کلام الاہی اور احدیث مبارکہ کو سمجھنے کے لیے پہلے آدمی اتنی صلاحیت حاصل کرے لیکن اہل حدیث صاحبان کا یہ موقف کہ دین کو سمجھنے کے لیے کوئی قید نہیں ہر آدمی اپنی عقل کے مطابق جیسا چاہے دین کو سمجھے۔ ان کی سب سے بڑی دلیل ہی یہیں ہے کہ جب کوئی بات صحیح حدیث سے ثابت ہو جائے تو اس میں بحث کیوں؟
کلام الاہی، ائمہ مجتہدین و محدثین نے جس تقلید کی مقالفت کی ہے وہ ہی ہے کہ آدمی بنا سوچے سمجھے ہر بات میں اپنی عقل کے گھوڑے دوڑائے چاہیں اس کے پاس علم ہو یا نہ ہو۔
اب دیکھے نا آپ نے تطبیق کی یہ حدیث
" ثم رکعنا فوضعنا ایدینا علی رکبنا فضرب أیدینا ثم طّبق بین یدیہ ثم جعلہما بین فخذیہ فلما صلی قال : ھٰکذا فعل رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ وسلم ۔"
بیان تو کردی لیکن لیکن صحیح مسلم کی باقی حدیثوں کو نظر انداز کر دیا؟؟؟
میری بہن یہ کیا طریقہ ہے کہ آپ قرآن کریم کا بھی پورا طالعہ نہیں کرتی اور حدیثوں کے معاملے میں بھی آپ بس اپنی پسندیدہ حدیثوں کو جمع کر لیتی ہیں۔
اہل سنت و الجماعت کا یہی موقف ہے کہ کسی صحیح حدیث پر اس لیے عمل نہیں کیا جائے گا کہ وہ صحیح ہے بالکہ یہ ثابت بھی ہونا چاہیے کہ اللہ کے نبی نے اس امر کو تاحیات اپنی زندگی میں کیا جو صحابہ سے ثابت ہوتا ہے۔
اب کیا اس میں بھی آپ کو کوئی شک ہے ؟
کیا آپ یہ کہنا چاہتی ہیں کہ جو بھی صحیح حدیث ہو اس پر آنکھ میچ کر عمل کر لیا جائے؟ اگر یہ بات ہے تو ان شاء اللہ ہم آپ کے سامنے صحیح بخاری کی ایسی حدیثیں ضرور پیش کرینگيں جن کے بارے میں آپ کا موقف جاننے کی ضرورت پیش آئے تاکہ لوگوں کو یہ بھی معلوم ہو کہ فلاں صاحبہ تو اس حدیث پر بھی عمل کرتی ہيں!
وللہ اعلم
From: Imran Rana <reehabimran@yahoo.com>
To: "Yaadein_Meri@yahoogroups.com" <Yaadein_Meri@yahoogroups.com>
Cc: "musarat_jehan@hotmail.com" <musarat_jehan@hotmail.com>
Sent: Saturday, 21 April 2012 6:25 PM
Subject: Re: [Yaadein_Meri] Imitation (taqleed), following the evidence (daleel) (www.islamqa.com)
INNA LILLAHE WAINNA ELHE RAJEEON. aap ki is baton par aap se lughat bhi ghalat likhe gaye hien
aap ne yeh tashbi de he ke aap nazobillah Hazrat Nooh AS aru me un ka beta. aap ko tajdeedeh nikah agr howa he tajddede iman karna wajib ho gaya he. apa se kalmah gooh ko in directly kafir declair kiya he aur me apna iman agar peeish kar doon akeid piesh kar doon to aap kiya karo ge
mera dawa drust howa ke aap orrat nahi hien aap 100% woh hein jo yahoo groups me kabhi ayesha ke name se kabhi ice-burg ke name se ate hien.. aur apa ne saboot khud diya me tohmat nahi apni raye par aur aap ke lehje se andaza lagaya he ALLAH better knows..
apne iman ke fikar karien aru tobah karien aap ne mujh ko kafir banaya he me is ka saboot doon ga aur apna akeedah quran aur sunat se sabit karoon ga warna apa ko yahan par mazrat karni ho gi..
From: Musarat Jehan <musarat_jehan@hotmail.com>
To: "yaadein_meri @yahoogroups.com" <yaadein_meri@yahoogroups.com>
Sent: Saturday, April 21, 2012 12:58 PM
Subject: RE: [Yaadein_Meri] Imitation (taqleed), following the evidence (daleel) (www.islamqa.com)
saboot un ko diya jata he jin me mannane ke slahiyat ho
گھائی عمران ! آپ کے مندرجہ بالا جملے کی جواب میں پنجابی کا مہاورہ پیش کردینا ہی کافی ہوگا واقع اسطرح ہے کہ کچھ لوگون نے سوچا کے اس سال کھیت میں گنا کاشت کیا جائے ، پھر انکو معلوم ہوا کہ انکے کھیت کے قریب کائوں میں اپادی ہے، انہون نے جاکر گائون والون کو مارنا شرعو کردیا، پوچھنے پر بتا یہ کہ جب ہم کھیت مین گنا اگائیں گے تو یہ لوگ ہمار گنا "چوبیں گے " یعنی کھائنگے اس لئے ہم انہیں مار رہے ہیں تاکہ کہ گنا نہ کھائیں۔۔۔ کچھ عقل مندوں نے کہا کپ بھائی پہلے گنا اتو اگالو پھر اگر یہ کھائیں تو انکو مارنا، پہلے ہی سے اپنے خیال سے کہ یہ گنا کھائینگے انکو مارنا کہاں کا انصاف ہے ۔۔۔
آپ کے بڑے اگر واقعی اہل حدیث ہین اور آپ نہین ہیں تو کوئی بات نہیں حضرت نوح علیہ سلام کا بیٹا بھی تو کافر تھا، حضرت لوط علیہ سلام کی بیوی بھی تو کافر تھی۔/ آپ اگر اپنے گھرانے میں اہل حدیث نہیں ہیں تو اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔ اب یہ تو روز قیامت ہی آٌپ کو پتہ چلے گا کہ یہ آپکی بد نصیبی تھی ۔۔۔۔۔
To: Yaadein_Meri@yahoogroups.com
From: reehabimran@yahoo.com
Date: Thu, 19 Apr 2012 02:23:38 -0700
Subject: Re: [Yaadein_Meri] Imitation (taqleed), following the evidence (daleel) (www.islamqa.com)meri bahan saboot un ko diya jata he jin me mannane ke slahiyat ho warna net ke duniya FB beyluxe paltalk is bat ke gawah hien. biqul ALLAH ki lanat jhote par. ilzam lagane wale par.aur me in ke beech me reh kar aya hoon. sub jante hien me basically ahlehadees gahrane se taluq he .mere cacha taya phupiyan sub he ahlehahdes pakke dhakke hien. mujh se ziyda aur kona jane ga. deen ke thekdar hien sub . magar asar us ke bar akas mera sagga susar in chakro me Dahriya bane gaye " INNA LILLAHE WAINA ELHE RAJEEON" kuch sunna baki he ya sunao..me ne apne puir life me eik bhi esa ahlehadees nahi dekha jis me mannae ki slahiyat hoaur maaf karna bahan daleel us ko di jaye jo smajhte hon jis ne manna he nahi us ke liye dalleel ke daftar sajaa do nahi mane ga
From: Musarat Jehan <musarat_jehan@hotmail.com>
To: "yaadein_meri @yahoogroups.com" <yaadein_meri@yahoogroups.com>
Sent: Thursday, April 19, 2012 10:49 AM
Subject: RE: [Yaadein_Meri] Imitation (taqleed), following the evidence (daleel) (www.islamqa.com)
بھائی عمران۔۔ یہ اپ کا خیال ہے حقیقت نہیں ، حقیقت اسکے برعکس ہے اپنے اس خیال کو ثابت کرنے کے لئے کوئی ثبوت بھی نہیں دیا بس جو دل میں ایا خیال ظاہر کردیا۔ جھوٹی گواہی شرک کے برابر ہے، جھوٹے پر اللہ نے لعنت کی ہے ۔۔ بات ثبوت کے ساتھ کرین پھر بات بنتی ہے ہوا میں بات کرنا تو نہایت آسان ہے
میں نے ہر بات کا شافی جواب دیا اور یہ بھی ثابت کی کہ بھائی شمس کسی بھی مسئلہ پر کوئی جواب دئے بغیر اگلا مسئلہ شروع کر دیتے ہیں یہ میری تحریرون مین ثابت ہے اپ پڑھ لیں۔۔۔ جھوٹی گواہی شرک کے برابر ہے ، اپ مرضی کے مالک ہیں جو چاہین کریں میرا فرض تھا نشاندہی وہ میں نھے کردی/
To: Yaadein_Meri@yahoogroups.com
From: reehabimran@yahoo.com
Date: Sun, 15 Apr 2012 02:18:22 -0700
Subject: Re: [Yaadein_Meri] Imitation (taqleed), following the evidence (daleel) (www.islamqa.com)JAZAKALLAh shams bahye. aur aap bhi yaheen hein me bhi yaheen hoon aap ko jawab nahi mile ge. agar mille ga to wohi sawal gandum jawab channa ke musadiq ho ga. shayed ke utar jay aap ke baat in ke dil me. shayed.........
From: john_shams <john_shams22@yahoo.com>
To: "Yaadein_Meri@yahoogroups.com" <Yaadein_Meri@yahoogroups.com>; "goooogle@ yahoogroups.com" <goooogle@yahoogroups.com>; "indianislahi@ googlegroups.com" <indianislahi@googlegroups.com>
Sent: Saturday, April 14, 2012 6:10 PM
Subject: Re: [Yaadein_Meri] Imitation (taqleed), following the evidence (daleel) (www.islamqa.com)
میری پیاری بہن اسلام علیکم و رحمت اللہ،آپ کے اندر ایک بہت بڑی کمی ہے جسے آپ مانے یہ نہ مانے یہ آپ کی مرضی ہے۔اطاعت کے بارے میں مینے آپ سے 5 بار یہ سوال کیا کہ اللہ کے نبی نے صرف اور صرف اپنی اطاعت کو ہی واجب اور فرض قرار دیا ہے یا نہیں، اگر ہاں تو اسے دلیل سے ثابت کریں جس کا جواب آپ نے اب تک نہیں دیا۔ آپ کسی دوسرے کے سوالوں کے جواب نہ دے تو کوئی بات نہیں، دوسروں کی تحریروں کو پورا پڑھے بغیر اپنے طور پر کوئی مطلب نکالیں تو صحیح۔ دوسروں پر لعن طعن کرنا چھوڑیں۔رہا آپ کا سوال شخصی تقلید کا تو سوال یہ نہیں کہ تقلید کس کی کی جائے اور کس کی نہ کی جائے، یا تقلید ہی نہ کی جائے۔ سوال یہ ہے کہ کلام اللہ، احادیث اور دین کو سمجھنے کے لیے کس کی بات مانی جانیں۔اس کا جواب ہے؛ بات اس کی مانی جائے جو اللہ سے ڈرنے والا ہو، متقی و پرہیز گار ہو، اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرنے والا ہو، اپنی زندگی میں اللہ کے نبی کے طریقہ کو شامل کرتا ہو، امین و صادق ہو، علمی اور روحانی صلاحیت رکھتا ہو، اور جس نے اللہ کی نبی کی زندگی کا بغور جائزہ لیا ہو۔ یہی سوال اس بات کا ہے کہ آپ کا مطالعہ کتنا، آپ نے اس شخص کے بارے میں اس کی تعلیم کے بارے میں کہاں تک معلومات حاصل کی ہے۔ اگر آپ نے یہ حدیث پڑھی ہوتی تو شاید یہ سوال آپ کھی نہ کرتی۔خير القرون قرني، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهمشرح آپ نیچے پڑھ سکتی ہیں۔{ خير الناس قرني، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم } هذا من حيث الطبقة العامة لا من حيث كل فرد بذاته، ولا شك أن أفراد الصحابة جيل متميز لن يبلغ مثله أحد، أي: الطبقة العامة من الصحابة رضوان الله تعالى عليهم فهم أفضل الأمة جميعها، والطبقة التي تليهم وهم التابعون هم أفضل وخير من الطبقة التي بعدهم من هذه الأمة، ولكنك تجد أن في التابعين من هو خير وأكثر إيماناً ممن له مجرد صحبة، لأن الصحابة رضوان الله تعالى عليهم كما دل عليه حديث: {لو أنفق أحدكم مثل أحد ذهباً ما بلغ مد أحدهم ولا نصيفه } يدل على أن الصحابة كانوا طبقتين أيضاً، لأن المخاطب كان من الصحابة، وممن لهم صحبة، فالصحابة بمعنى أخص وهم السابقون الأولون من المهاجرين والأنصار هؤلاء درجة، ومن أسلم وجاهد من بعد الفتح أيضاً درجة.فنقول: إن بعض أفراد التابعين، أي: كبار التابعين المجاهدين هم خير من آخر الطبقة الثانية، وهذا لا شك فيه، كما أن أفراداً من جيل تابعي التابعين من هو خير من أفراد التابعين... وهكذا، فهذا كطبقات.أما الأمة في مجموعها فإن الخير فيها إلى قيام الساعة، وإذا كانت الطائفة المنصورة كما أخبر النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لا تزال ظاهرة على الحق إلى قيام الساعة، فإنها قد تأتي مرحلة من المراحل فيها من الاستضعاف ومن الشر والظلم والكفر وما يكون عمل الواحد كخمسين، كما أخبر بذلك النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ في الحديث الآخر، فيكون حالها أعظم ممن كان في الأجيال أو القرون الثلاثة؛ بسبب ما حف به من المحن والبلاء وقلة المعين والنصير، لا أن هؤلاء في ذواتهم أو كأفراد فيهم من هو أفضل، لكن أيضاً بحسب الأحوال، فالخير في هذه الأمة باقٍ إلى قيام الساعة، والطائفة المنصورة لا تزال قائمة، وإن ضعفت في بلد فهي قوية في بلد آخر، فمن هنا ينبغي أن نعتقد أمرين:أولاً: أن نعتقد أفضلية الثلاثة القرون الأولى على غيرها.ثانياً: أن نعتقد أن هذه الأمة أمة مباركة خيرة، وأن الخير لا ينقطع فيها، وأن علينا أن نجاهد لكي نكون إن شاء الله ممن ينال شرف صحبة هؤلاء الكرام في الجنة، فيلحق بهم وإن لم يكن منهم، وإن لم يدركهم.اب رہا سوال اللہ کے رسول اور ان کی اطاعت کا کہ اختالافت کی صورت میں اس معاملہ کے اللہ اور اس کے رسول کی طرف لوٹایا جائے گا، بات ٹھیک ہے۔قرآن کریم یا احادیث سے کسی بات کو ثابت کرنے کے لیے اس انسان میں صلاحیت بھی ہونی چاہیے کیونکہ صرف قول کو دلیل نہیں بنایا جا سکتا۔ہمارے علاقہ میں اہل حدیث کا ایک گروپ موطا کو جائز ٹھہرانے کے بارے میں بضد ہے اور سے صحیح مسلم سے ثابت کرنے کے لیے حدیثوں کا پٹارا کھول کر بیٹھ جاتا ہے۔ اہل حدیث کا یہ گروپ عام لوگوں کو یہ کہ کر حدیث سمجھانے کی کوشش کرتا ہے کہ اللہ کے نبی کی نافرمانی اللہ کی نا فرمانی ہے۔ اس لیے اس حدیث کا انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اب سوال یہ ہے کہ اہل حدیث کا کونسا فرد اپنی ماں،بہن یا بیٹی کو موطا کے لیے تیار کریگا۔ جو حدیثوں کا انکار کرتا ہے اس پر انہونے منکر حدیث کا فتوی لگا رکھا ہے۔ تو میری مخلص بہن اس مسئلہ کو اللہ اور اس کے رسول کی طرف کیسے لوٹائیں گیں ذرا واضح کر دیں۔اگر آپ ان دونوں سوالوں کا جواب دیں سکیں جنہیں ہیں مینے پیلے رنگ سے ہائلائٹ کیا ہے تو ٹھیک ہے ورنا اپنا قیمتی وقت ضائع نہ کریں۔ کیونکہ اہل حدیث صاحبان صحیح بخاری کی وہ حدیث لوگوں کو دکھا کر حضرت عمر کے بارے میں وسوے پیدا کر رہے ہیں جو اللہ کے نبی کے آخری وقت وسال سے پہلے میں پیش آئی اور لوگوں سے کہ رہے ہیں کہ جو صحابی اللہ کے نبی کی بات کا انکار کرے کیا اس کی کوئی بات مانی جا سکتی ہے۔اپنی بات پھر یہاں دہراتا ہو اگر سوالوں کے جواب دیں سکیں تو ٹیک ہے ورنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آللہ مجھے ہدایت دے۔ آمین
From: Musarat Jehan <musarat_jehan@hotmail.com>
To: "yaadein_meri @yahoogroups.com" <yaadein_meri@yahoogroups.com>; "goooogle@ yahoogroups.com" <goooogle@yahoogroups.com>; "indianislahi@ googlegroups.com" <indianislahi@googlegroups.com>
Sent: Saturday, 14 April 2012 3:56 PM
Subject: RE: [Yaadein_Meri] Imitation (taqleed), following the evidence (daleel) (www.islamqa.com)
بہت ہی محترم بھائی شمس ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ آپ کو صحت اور شفاء عطا فرامائے۔ آمین
صحابہ کرام کے بارے میں اپکی تحریر سے کوئی اختلاف نہیں، خوارج کے بارے میں جناب کی تحریر سے کوئی اختلاف نہیں اگر یہ اشارہ کسی مومن کی طرف نہ ہو تو۔
جہان تک جناب کی تحریر اولواالامر سے متعلق ہے تو عرض ہے کہ جناب کی میل میں اولواالامر کی اطاعت میں یہ شبہ پیدا کیا گیا ہے ""اس آیت میں اللہ نے بات ماننے کے لیے اپنے لیے، اپنے رسول کے لیے اور اولی الامر کے لیے ایک ہی لفظ "اطاعت" استعمال کیا ہے۔ اس کی تفسیر آپ تفسیر کی کتابوں میں بھی پڑھ سکتی ہیں۔ "" اس بارے میں کچھ تفصیل جو اسطرح ہے جو شاید جناب کی نظر میں نہ آئی ہو تفاسیر میں۔ کہ " اس آیت کے بعد والے ٹکڑے میں اختلاف کے وقت صرف اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کا حکم دیا گیا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ حقیقی اطاعت صرف اللہ تعالیٰ کی اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے اور اولواالامر کی اطاعت عارضی ہے۔ یہ اطاعت عام اور سیاسی امور میں ہے۔نیز اللہ اور سول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت غیر مشروط ہے جبکہ اُولواالامر کی اطاعت مشروط ہے جیسا کہ مشہور حدیث حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے اس اس آیت کے متعلق فرمایا ہے کہ (ترجمہ) یہ آیت عبداللہ بن حذافہ بن قیس بن عدی رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک سریہ میں امیر بنا کر بھیجا تھا (بخاری 4584 ۔ اس مشہور واقع کی تفصیل صحیح بخاری کتاب المغازی باب سریہ عبداللہ بن حذافہ السہمی الرقم 4340 پر موجود ہے جسکے مطابق معصیت میں کوئی اطاعت نہیں، اطاعت تو صرف معروف میں ہے۔ چاہے وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مقرر کیا ہوا اُولواامر ہی کیوں نہ ہو اسکی اطاعت بھی صرف معروف میں ہے نہ کہ منکر میں ۔
یہی بات صحیحین کی ایک حدیث میں ہے کہ جناب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا (مسلمانوں کے امیر کا) حکم سننا اور اطاعت کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے خواہ وہ حکم پسند نہ آئے جب تک کہ وہ تمہیں کسی گناہ کا حکم نہ دے اور جو وہ گناہ کا حکم دے تو ایسی صورت میں اس کا حکم سننا اور اس کی اطاعت کرنا جائز نہیں ہے۔۔بخاری و مسلم۔یہ ہے اولواالامر کے حکم کی حقیقت۔۔
محترم بھائی اس تفصیل سے یہ بات واضح ہوگئی کہ اولواالمر کی اطاعت صرف معروف کاموب میں ہے اور جب معصیت کا حکم دیا جائے گا تو پھر کوئی سمع وطاعت جائز نہیں ہے پھر اولواالامر کی ہی نہیں بلکہ اولواالمر کے باپ کی بھی کوئی حیثیت نہیں رہ جاتی۔ اس حقیقت کو مزید تقویت اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد پاک سے ملتی ہے جو النساء:65 میں ہے کہ (ترجمہ) پس آپ کے رب کی قسم وہ لوگ مومن نہیں ہو سکتے جب تک آپ کو اپنے اختلافی امور میں اپنا فیصل نہ مان لیں پھر آپ کے فیصلہ کے بارے میں اپنے دلوں میں کوئی تنگی بھی محسوس نہ کریں اور پورے طور سے اسے تسلیم کر لیں۔۔ اس معنی کی مزید آیات بھی قرآن کریم میں موجود ہیں۔۔
میرے محترم بھائی ! اگر یہ آیت اپنے طلب پر جو آپ نے اپنی رائے سے بیان فرمایا ہے پر پورئ اترتی ہوتی تو شیخ الحدیث و شیخ الھند مولانا محمود الحسن صاحب کو اپنی کتاب ادلہ کاملہ میں اس آیت میں تحریر کرکے اپنے مطلب پر لانے کی کوشش کرنے کئی ضرورت ہی نہ پڑتی۔یہ آیت آپ کے بیان کئے گئے مطلب پر پوری اترتی تو کیوں وہ اس میں اضافہ کرکے مقصد براری فرماتے۔۔۔۔? انہون نے اس آیت میں اضافہ کرکے آپ کے مطلب پر لانے کی کوشش کی لیکن اللہ بھلا کرے علماء حق کا کہ فورا" تاقب کیا اور عوام کے سامنے حقیقت کھول کر بیان فرمادی۔ اور انشاءاللہ تا قائم قیامت یہ سلسلہ اسی طرح جاری و ساری رہیگا۔
اسکے علاوہ میں نے بار ہا اس بات پر ذور دیا ہے کہ اصل مسئلہ تقلید شخصی کا ہے جسپر جناب نے مکمل خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ اب آپ خود ہی فرمائیں کہ یہ کیا انداز گفتگو ہے۔ سوال کچھ اور جواب کچھ۔۔
جناب کے آخری پراگافون کے بارے میں جہاں متعہ کا ذکر ہے تو یہ تو ہر کوئی جانتا ہے کہ وہ غلط کرتے ہیں، لیکن کسی ایک غلط فرقے کی بات کو دوسرے لوگون پر فٹ نہیں کیا جاسکتا، اسکے علاوہ یہ بھی تو جناب نے ہی ثابت کرنا ہے کہ کون اپنی رائے سے قرآن کو سمجھتا ہے اور کو ن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات جو کُتب احادیث میں موجود ہیں جیسا کہ میں نے اولواالامر والی آیت میں ثابت کیا کہے کہ احادیث صحیحیہ کی روشنی میں جو مطلب اہل حدیث کا ہے وہ درست ہے اور جو مطلب جناب نے اختیار کیا ہے ہو درست نہین۔
میرے محترم بھائی تقلید شخصی پر بات کو آگے بڑھائیں۔۔
بھائی شمس میں نے اپنی میل میں سنت کی تعریف و اقسام تحریر کی تھیں اور جناب سے حدیث کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی درخواست بھی کی تھی۔ جناب نے اس بارے میں مکمل خاموشی اختیار فرمائی ہے جبکہ مسئلہ بھی جناب نے ہی چھیرا ہے کہ سنت و حدیث میں فرق ہے۔۔ میری آپ سے گزارش ہے کہ جناب اس موضوع کو بھی مکمل فرمائیں۔
مزید برآں یہ کہ میں نے جناب کو ایک میل میں توحید و شرک کے بارے مین آیات و احادیث پیش کی تھیں تا دم تحریر جناب کی طرف سے اس بارے مین بھی مکمل خاموشی ہے۔ درخواست ہے کہ یا تو میرے دلائل کو قبول فرما کر میری حوصلہ افضائی فرمائیں اور شاباش دیں یا پھر با مقصد جوابی دلائل ارسال فرمائیں۔ شکریہ
To: Yaadein_Meri@yahoogroups.com; goooogle@yahoogroups.com; indianislahi@googlegroups.com
From: john_shams22@yahoo.com
Date: Sat, 14 Apr 2012 16:02:21 +0800
Subject: Re: [Yaadein_Meri] Imitation (taqleed), following the evidence (daleel) (www.islamqa.com)میری پیارے بہن مسرت جہاں وعلیکم اسلام و رحمت اللہ و برکاتہ،ایک بار پھر سے آپ کے رو برو پیش ہونے کا موقع ملا۔ جواب نہ دینے کی شکایت آپ کی معقول اور قابل قبول ہے۔ دراصل کچھ دنوں سے لگاتار راتوں کو جاگنے کی وجہ سے میرے طبیت کچھ زیادہ خراب ہو گئی ہے۔جہاں تک تقلید کا تعلق ہے اس سے پہلے میں یہ عرض کر دوں کہ اللہ تبارک و تعالی نے اپنی کتاب میں جگہ جگہ یہ فرمایا ہے کہ ہماری نشانیوں پر غور و فکر کرو اور اس کے بعد فیصلہ کرو کہ جو کچھ تم سے کہا جا رہا ہے وہ غلط کیسے ہو سکتا ہے۔ کلام الاہی کو آکھیں بند کر نے کے لیے تو اللہ تعالی نے بھی نہیں کہا اور اسی لیے اللہ نے اپنے نبی کو سب سے بہترین شارح بناکر بھیجا جس کے بعد یہ علم صحابہ اکرام کے ذریعہ آگے آنے والی نسلوں کو منتقل ہونے کے لیے محفوظ ہو گيا۔اب میں یہاں آپ کے سامنے بہت تھوڑی سی بات خوارج کی بھی پیش کر دوں تو زيادہ اچھا ہوگا۔خوارج ایک ایسا گروہ تھا جو رسول اللہ کی وفات کے بعد پیدا ہوا جس نے حضرت ابوکر اور عمر (رضی اللہ عنھما) کو تو صحیح خلیفہ تسلیم کیا لیکن حضرت عمر اور علی (رضی اللہ عنھما) کو اس لیے تسلیم نہیں کیا کیونکہ ان کے حساب سے وہ لوگ قرآن کریم پر صحیح طرح سے عمل نہیں کرتے تھے اور اپنے دلائل کو ثابت کرنے کے لیے کلام الہی کی آیات کو پیش کیا کرتے تھے۔ حضرت علی کو قتل کرنے کی بہت سی سازشیں ان کی طرف سے شروع بھی ہوئی کچھ کو ناکام بھی کیا گیا لیکن افسوس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان لوگوں کی خاص بات یہ تھی کہ یہ لوگ صحابہ اکرام پر تہمتیں لگایا کرتے تھے اور کلام الاہی کو اپنے ہی انداز میں سمجھنے کی کوشش کیا کرتے تھے۔ ان کی ایک خاصیت اور بھی تھی کہ یہ لوگ کلام اللہ اور احادیث کے لفظی معنوں پر ہی انحصار کیا کرتے تھے۔ خود حضرت علی کے زمانے میں بھی ان لوگوں نے ان کے فیصلوں کو کلام اللہ سے متضاد قرار دیا۔ ان کی ایک نئی شاخ "الاباضية" کے نام سے بھی مشہور ہے جو بعد میں پیدا ہوئے۔ یہ لوگ صحابہ اکرام سے اس لیے بغض اور عداوت رکھتے ہیں کیونکہ ان ان کے نزدیک اطاعت صرف اللہ کی اور اللہ کے نبی کی ہی واجب ہے حالانکہ قرآن کریم کی واضح آیتيا أيها الذين آمنوا أطيعوا الله ; وأطيعوا الرسول , وأولي الأمر منكم فإن تنازعتم في شيء , فردوه إلى الله والرسول . إن كنتم تؤمنون بالله واليوم الآخر . ذلك خير وأحسن تأويلااس آیت میں اللہ نے بات ماننے کے لیے اپنے لیے، اپنے رسول کے لیے اور اولی الامر کے لیے ایک ہی لفظ "اطاعت" استعمال کیا ہے۔ اس کی تفسیر آپ تفسیر کی کتابوں میں بھی پڑھ سکتی ہیں۔کیونہ یہ لوگ خود تقلید کے مخالف تھے کلام الاہی کو سمجھنے اور احادیثوں سے استفادہ کرنے کے لیے یہ کسی بھی انسان کے رائے کو ترجیح نہیں دیتے تھے۔اگر آپ اللہ کے نبی کی اس حدیث کو پڑھیں اور اس کی تفسیر سے استفادہ کریں تو یقینا آپ کو بہت فائدہ ہوگا:خير القرون قرني، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهمآج ہمارے ملک میں ایک گروہ اور ایسا پیدا ہوا ہے جو براہ راست احادیث مبارک کی بنیاد پر تقلید کی مخالفت کر رہا ہے۔ میں آپ کو ایک مزے کی بات بتاتا ہوں۔ موطا کے بارے میں تو آپ جانتی ہی ہونگی۔ تمام ائمہ کے نزدیک قرآن اور حدیث کی روشنی میں اسے حرام قرار دے دیا گیا ہے لیکن ایک فرقہ اسے اس لیے جائز قرار دے رہا ہے کیونکہ اس کے جائز ہونے کے ثبوت صحیح احادیثوں میں موجود ہہیں۔جائز ہونے سے مراد یہ ہے کہ اس کا رواج اللہ کے نبی کے زمانے تک رہا اور حضرت عمر نے اس پر حکم امتنائی عائد کیا۔تو سوال یہ ہے کہ جو لوگ اپنی مرضی کے مطابق کلام اللہ اور احادیثوں سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں وہ بہتر ہیں یا وہ لوگ جو اللہ اور اس کے بنی سے سب سے زیادہ قریب رہے۔
From: Musarat Jehan <musarat_jehan@hotmail.com>
To: "yaadein_meri @yahoogroups.com" <yaadein_meri@yahoogroups.com>; goooogle@yahoogroups.com; indianislahi@googlegroups.com
Sent: Friday, 13 April 2012 10:32 PM
Subject: RE: [Yaadein_Meri] Imitation (taqleed), following the evidence (daleel) (www.islamqa.com)
محترم بھائی شمس۔۔۔السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبراکتہ۔۔
آپ کی اس میل کو موصول ہوئے تین یوم گزرگئے ایسا لگتا تھا کہ آپ تقلید کے مطعلق اور سنت وحدیث کے فرق کو واضح کرنے کے لئے مزید معلومات یا تحریرات سے نوازیں گے۔ لیکن اس میل میں موجود معلومات میں جناب کی طرف سے مزید کوئی اضافہ یا معلومات فراہم نہ کی گئیں۔
آج تین دن بعد جرات کررہی ہوں کہ اس میل میں مزید اضافہ و معلومات فراہم کرنے کی درخواست کروں۔ اور ساتھہ ہی اس بارے میں اپنی معلومات بھی جناب سے شیر کرتی چلوں جو اسطرح ہیں۔۔
محترم بھائی ہم تقلید شخصی کے خلاف ہیں اور اسکے لئے ہمارے پاس متعد اقوال و تحریرات از طرف علماء مقلدین کی موجود ہیں جو اسکے خلاف ہیں۔ اور پھر تقلید شخصی کا حکم تو کسی امام نے دیا ہی نہیں تو پھر یہ زبردستی کیوں۔۔۔۔?
دوسری بات یہ کہ میری معلومات کے مطابق سنت کی تعیریف و اقسام اسطرح ہیں: "" سنت کی تعریف:
سنت کا لغوی معنی طریقہ یا راستہ ہے، خواہ اچھا ہو یا برا ۔۔اسکی وضاحت کے لئے ترجمہ احادیث پیش ہے "حضرت ابو جحیفۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ' جس شخص نے کوئی اچھا طریقہ جاری کیا اور اس کے بعد اس پر عمل کیا گیا،تو جاری کرنے والے کو اپنے عمل کا ثواب بھی ملے گا اور اس اچھے طریقے پر چلنے ووالے دوسرے لوگون کے عمل کا ثواب بھی ملے گا جبکہ عمل کرنے والے لوگوں کے اپنے ثواب میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی اور جس شخص نے کوئی برا طریقہ جاری کیا جس پر اس کے بعد عمل کیا گیا تو اس پر اپنا گناہ بھی ہوگا اور ان لوگوں کے گناہ کا بھی جنہوں نے اس پر عمل کیا جبکہ برے طریقے پر عمل کرنے والے لوگوں کے اپنے گناہوں سے کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔صحیح سنن ابن ماجہ،للالبانی،الضزء الاول،رقم الحدیث 172
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جس نے میرے طریقہ پر چلنے سے گریز کیاوہ مجھ سے نہی " بخاری کتاب النکاح،باب الترغیب فی النکاح۔
حضرت طلحہ بن عبداللہ بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی تو انہوں نے اس میں سورۃ فاتحہ پڑھی اور فرمایا '(میں نے یہ اس لئے پڑھی ہے تاکہ) لوگوں کو علم ہوجائے کہ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے " بخاری، کتاب الجنائز،باب قرا ۃ فاتحۃ الکتاب علی الجنازۃ۔۔
سنت کی تین اقسام ہیں (2) سنتا فعلی (3) سنت تقریری
۔۔1۔۔ سنت قولی۔۔۔۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی ارشاد مبارک "سنت قولی" کہلاتا ہے۔۔
۔۔2۔۔ رسول اکرم سلی اللہ علیہ وسلم کے عمل مبارک کو "سنت فعلی" کہتے ہیں۔۔
۔۔3۔۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں جو کام کیا گیا ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاموشی اختیار فرمائی ہو یا اس پر اظہار پسندیدگی کیا ہو اسے "سنت تقریری" کہتے ہیں۔۔
جناب سےدرخواست ہے کہ مزکورہ تعریف و اقسام کے بارے مین اپے علم سے ہمیں بھی مستفید فرمائیں اور ساتھ ہی ساتھ ""حدیث "" کے بارے میں بھی علمی مولومات فراہم فرمائیں۔ میں جناب کی بے حد شکرگزار ہوںگی۔
To: Yaadein_Meri@yahoogroups.com; goooogle@yahoogroups.com; indianislahi@googlegroups.com
From: john_shams22@yahoo.com
Date: Wed, 11 Apr 2012 04:23:14 +0800
Subject: Re: [Yaadein_Meri] Imitation (taqleed), following the evidence (daleel) (www.islamqa.com)assalamua alaikum warah matullahi wabaraktuhu,My dear brother unless we learn and got the ability to differentiate between two words, we will not be able to understand Arabic language. As far as the matter of Taqleed is concerned, there are number of people opposing and favoring and each one of them claiming to be on the right path of Allah. ALLAH KNOWS BETTERBut, here, i would like to tell you one thing that you can simply do, as it will help you to understand Taqleed in broader meaning.learn and study the difference between Sunnah and Hadees.What Mohammad (peace and blessing be upon him) said about Hadees and what he said about his Sunnah.Sunnah is foundation and basis of your Islamic activities and rituals.
From: Mohammad Usman <musman@kindasa.com>
To: "Yaadein_Meri@yahoogroups.com" <Yaadein_Meri@yahoogroups.com>; "goooogle@yahoogroups.com" <goooogle@yahoogroups.com>; "indianislahi@googlegroups.com" <indianislahi@googlegroups.com>
Sent: Tuesday, 10 April 2012 4:22 PM
Subject: [Yaadein_Meri] Imitation (taqleed), following the evidence (daleel) (www.islamqa.com)
Imitation (taqleed), following the evidence (daleel)
How can a person not make taqleed and still at the same time follow the teachings of one of the imams hanafi, maaliki, shaafi and ahmad bin hanbal (may allah (s.w) have mercy on them all). I am asking this because after reading a summary of the biography of Bin Baaz ( may allah (s.w) have mercy on him) that he followed the school of Ahmad Bin Hanbal (may allah(s.w) have mercy on him) but didn't do taqleed. Please explain this to me because I am confused .
Praise be to Allaah.Firstly:The followers of the madhhabs are not all the same. Some of them are mujtahids within their madhhab, and some are followers (muqallids) who do not go against their madhhabs in any regard.Al-Buwayti, al-Muzani, al-Nawawi and Ibn Hajr were followers of Imam al-Shaafa'i, but they were also mujtahids in their own right and differed with their imam when they had evidence. Similarly Ibn 'Abd al-Barr was a Maaliki but he differed with Maalik if the correct view was held by someone else. The same may be said of the Hanafi imams such as Abu Yoosuf and Muhammad al-Shaybaani, and the Hanbali imams such as Ibn Qudaamah, Ibn Muflih and others.The fact that a student studied with a madhhab does not mean that he cannot go beyond it if he finds sound evidence elsewhere; the only one who stubbornly clings to a particular madhhab (regardless of the evidence) is one who lacking in religious commitment and intellect, or he is doing that because of partisan attachment to his madhhab.The advice of the leading imams is that students should acquire knowledge from where they acquired it, and they should ignore the words of their imams if they go against the hadeeth of the Prophet SAWS (peace and blessings of Allaah be upon him).Abu Haneefah said: "This is my opinion, but if there comes someone whose opinion is better than mine, then accept that." Maalik said: "I am only human, I may be right or I may be wrong, so measure my words by the Qur'aan and Sunnah." Al-Shaafa'i said: "If the hadeeth is saheeh, then ignore my words. If you see well established evidence, then this is my view." Imam Ahmad said: "Do not follow me blindly, and do not follow Maalik or al-Shaafa'i or al-Thawri blindly. Learn as we have learned." And he said, "Do not follow men blindly with regard to your religion, for they can never be safe from error."No one has the right to follow an imam blindly and never accept anything but his worlds. Rather what he must do is accept that which is in accordance with the truth, whether it is from his imam or anyone else.Shaykh al-Islam Ibn Taymiyah said:No one has to blindly follow any particular man in all that he enjoins or forbids or recommends, apart from the Messenger of Allaah (peace and blessings of Allaah be upon him). The Muslims should always refer their questions to the Muslim scholars, following this one sometimes and that one sometimes. If the follower decides to follow the view of an imam with regard to a particular matter which he thinks is better for his religious commitment or is more correct etc, that is permissible according to the majority of Muslim scholars, and neither Abu Haneefah, Maalik, al-Shaafa'i or Ahmad said that this was forbidden.Majmoo' al-Fataawa, 23/382.Shaykh Sulaymaan ibn 'Abd-Allaah (may Allaah have mercy on him) said:Rather what the believer must do, if the Book of Allaah and the Sunnah of His Messenger (peace and blessings of Allaah be upon him) have reached him and he understands them with regard to any matter, is to act in accordance with them, no matter who he may be disagreeing with. This is what our Lord and our Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) have enjoined upon us, and all the scholars are unanimously agreed on that, apart from the ignorant blind followers and the hard-hearted. Such people are not scholars.Tayseer al-'Azeez al-Hameed, p. 546Based on this, there is nothing wrong with a Muslim being a follower of a certain madhhab, but if it becomes clear to him that the truth (concerning a given matter) is different from the view of his madhhab, then he must follow the truth.And Allaah knows best.Sheikh Muhammed Salih Al-MunajjidIslam Q&A~And learn more about IslamWith Kind n Humble Regards,Mohammed UsmanJeddah-Saudi ArabiaThe Messenger of Allah (sal Allahu alaihi wa sallam) said,"When Allah wishes good for someone, He bestows upon him the understanding of the Deen." [Bukhari]
No comments:
Post a Comment