مائنس 70 ڈگری کے درجہ حرارت میں پاکستان کی خاطر آج جن100 لوگوں نے جان دی وہ پاکستان آرمی کے جوانتھے۔ جو اپنے خاندان والوں کو اُتنے ہی پیارے تھی جتنے آپ اور میں ہیں۔ ان میں کوئی ایک بھی سیا ستدان نہیںتھا۔ فیصلہ آ پ کے ہاتھ میں ہے۔ ہما رے ہیرو کون ہیں اس کا فیصلہ اگر ان شہادتوں کے بعد بھی نہ ہو تو شاید ہم بہت بےوقوف ہیں۔
ہماری ماوں اور بہنوں کی عزت اور ہماری آرام دہ نیند کے لیے اپنی جان قربان کی۔ ہم سب مل کر بھی اس کے اس احسان کا بد لہ نہ چکا سکیں گیں۔ سلام ہمارے شہیدوں کے لیے۔ اور خداکی لعنت ان لوگوں پہ جو ہماری صفوں میں موجود ہیں اور ہمارے شہیدوں کو بدنام کرتے ہیں
مرے چارہ گر کو نوید ہو ،صف دشمناں کو خبر کرو
وہ جو قرض رکھتےتھے جاں پر،وہ حساب آج چکا دیا
کرو کج جبیں پہ سر کفن ،مرے قاتلوں کو گماں نہ ہو
کہ غرور عشق کا بانکپن ، پس مرگ ہم نے بھلا دیا
جورکےتو کوہ گراں تھےہم،جوچلےتوجاں سےگزرگے
رہ یار ہم نے قدم قدم ، تجھے یادگار بنا دیا
دعا کرنا
کہ کبھی تیرا یہ بیٹا
خاکی وردی پہنے
سینے پہ تمغے سجاءے
مجاہدوں کا سا نور لیے
تیرے سامنے فخر سے کھڑا ہو،
اور میری ماں
میری ماں یہ سن کر
ہنس دیا کرتی تھی ـ ـ ـ
کبھی جو تمہیں میری ماں ملے تو اْس سے کہنا
وہ اب بھی ہنستی رہا کرے،
کہ شہیدوں کی مائیں
رویا نہیں کرتیں۔ ۔ ۔ ۔
میں اکثر ماں سے کہتا تھا
اْس دن کا انتظار کرنا،
جب دھرتی تیرے بیٹے کو پکارے گی،
اور ان عظیم پربتوں کے درمیان بہتے
اْشو کے دریا کا نیلا پانی،
اور سوات کی گلیوں میں بارش کے قطروں کی طرح گرتی
روشنی کی کرنیں پکاریں گی۔ ۔ ۔
اور پھر اس دن کے بعد،
میرا انتظار نہ کرنا،
کہ خاکی وردی میں جانے والے اکثر،
سبز ہلالی میں لوٹ کر آتے ہیں۔ ۔ ۔
مگر میری ماں۔ ۔ ۔
آج بھی میرا انتظار کرتی ہے،
گھر کی چوکھٹ پہ بیٹھی لمحے گنتی رہتی ہے،
میرے لیے کھانا ڈھک رکھتی ہے۔ ۔ ۔
کبھی جو تمہیں میری ماں ملے
تو اْس سے کہنا،
وہ گھر کی چوکھٹ پہ بیٹھ کر
میرا انتظار نہ کیا کرے۔ ۔ ۔ ۔
خاکی وردی میں جانے والے
لوٹ کر کب آتے ہیں؟
میں اکثر ماں سے کہتا تھا
یاد رکھنا !
اس دھرتی کے سینے پہ
میری بہنوں کے آنسو گرے تھے،
مجھے وہ آنسو انہیں لوٹانے ھیں۔ ۔ ۔
میرے ساتھیوں کے سر کاٹے گئے تھے
اور ان کا لہو پاک مٹی کو سرخ کر گیا تھا۔۔
مجھے مٹی میں ملنے والے
اْس لہو کا قرض اتارنا ہے۔ ۔ ۔
اور میری ماں یہ سن کر
نم آنکھوں سے
مسکرا دیا کرتی تھی۔ ۔ ۔
کبھی جو تمہیں میری ماں ملے
تو اْس سے کہنا
اس کے بیٹے نے لہو کا قرض چکا دیا تھا
اور
دھرتی کی بیٹیوں کے آنسو چن لیے تھے۔ ۔ ۔
میں اکثر ماں سے کہتا تھا
میرا وعدہ مت بھلانا،
کہ جنگ کے اس میدان میں
انسانیت کے دشمن درندوں کے مقابل
یہ بہادر بیٹا پیٹھ نہیں دکھائے گا
اور ساری گولیاں
سینے پہ کھائے گا
اور میری ماں
یہ سن کر
تڑپ جایا کرتی تھی
کبھی جو تمہیں میری ماں ملے
تو اْس سے کہنا،
اس کا بیٹا بزدل نہیں تھا،
اس نے پیٹھ نہیں دکھائی تھی،
اور ساری گولیاں سینے پہ کھائیں تھی۔ ۔۔ ۔
میں اکثر ماں سے کہتا تھا،
تم فوجیوں سے محبت کیوں کرتی ہو؟
ہم فوجیوں سے محبت نہ کیا کرو، ماں!
ہمارے جنازے ہمیشہ جوان اْٹھتے ہیں۔ ۔ ۔
اور میری ماںـ ـ ـ
میری ماں یہ سن کر
رو دیا کرتی تھی ـ ـ ـ
کبھی جو تمہیں میری ماں ملے
تو اْس سے کہنا،
وہ فوجیوں سے محبت نہ کیا کرے۔ ۔ ۔
اور
دروازے کی چوکھٹ پہ بیٹھ کر
میرا انتظار نہ کیا کرے
سنو۔ ۔ ۔!
تم میری ماں سے کہنا
اْس سے کہنا وہ اب بھی ہنستی رہا کرے کہ ... شہیدوں کی مائیں رویا نہیں کرتیں
-
-
Azeem Maan Tere Betay Ki Lash Aaye Hai
Khuda Gawah Hai, Shahdat Ki Maut Paye Hai
Azeem Maa Tera Noor E Nazar Shaheed Hua
Khuda Ki Raah Main Tera Pisaar Shaheed Hua
Khuda Ka Shukar Hai Medaan Say Munh Nahin Mora…
Dahan Pay, Seenay Pay, Baazu Pay Zakhm Khaye Hain
Ke Shair Loat Raha Hai Kachar Ki Janib
Udhu Ka Khoon Piye Hadiyan Chabaye Hue
Tera Shaheed Lahu May Naha K Aaya Hai…!
Qadam Qadam Pe Gulistan Khila Ke Aya Hai….
Hazar Andhian Ayen Who Bujh Nahin Sakti
Lahoo Se Apne Jo Shamaen Jala Ke Aya Hai
Likha Tha Khalid O Tariq Ne Apne Khoon Se Jise
Usi Kitab Ke Safhay Barha Ke Aya Hai..!
Raza E Haq Se Tera Dil Hai Kis Qadar Aabad…..
Azeem Maa Tujhe Sab Mubarik Ho
Jo Dekhta Hai, Adab Se, Woh Sar Jhukata Hai
Tere Shaheed Ka Shahi Jaloos Aata Hai
Tere Shaheed Ka Shahi Jaloos Aata Hai…!
No comments:
Post a Comment