رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے 2 دھاریوں والے سانپ کو قتل کرنے کا حکم دیا کیونکہ
وہ بینائی زائل کر دیتا ہے اور حمل گرا دیتا ہے۔ (عن عائشہ رضی اللہ عنھا ) 709 میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے گھر گیاتو دیکھا کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے میں بیٹھ کر ان کے نماز سے فارغ ہونے کا انتظارکرنے لگا۔ اتنے میں گھر کے کونے میں رکھی ہوئی لکڑیوں سے حرکت کی آواز آئی، میں نے مڑ کر دیکھا تو ایک سانپ تھا۔ میں اس کو قتل کرنے کیلئے لپکا۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے مجھے بیٹھنے کا اشارہ کیا تومیں بیٹھ گیا۔ جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو انہوں نے مکان کی ایک کوٹھڑی کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ کیا تم اس کو دیکھ رہے ہو ؟ میں نے کہا جی ہاں۔ انہوں نے کہا کہ اس کوٹھڑی میں ہمارا ایک نوجوان رہتا تھا جس کی نئی نئی شادی ہوئی تھی۔جب ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ خندق کی طرف گئے تو وہ نوجوان دوپہر کے وقت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے اجازت لے کر اپنے گھر آجاتا تھا۔ ایک دن اس نے اجازت طلب کی تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرما یاکہ اپنے ہتھیار لے کر جاؤ کیونکہ مجھے تم پر بنو قریظہ (کے حملہ) کا خدشہ ہے وہ نوجوان اپنے ہتھیار لے کر چلا گیا۔ جب وہ گھر پہنچا تو دیکھا کہ اس کی بیوی دروازے کی چوکھٹ پر کھڑی ہے۔ اس نے غیرت میں آکر اس کو نیزہ مارنے کا ارادہ کیا۔ اس عورت نے کہا اپنے نیزہ کو روکو اور گھر کے اندر جاکر دیکھو تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ میں کس و جہ سے باہر کھڑی ہوں۔ جب وہ اندر گیا تو اس نے دیکھا کہ ایک بہت بڑا سانپ بستر پر بیٹھا ہے۔ اس نوجوان نے اس سانپ کو مارنے کا ارادہ کیا اور نیزہ اس سانپ میں گھونپ دیا ۔ پھر باہر نکل کر وہ نیزہ مکان میںگاڑ دیا۔ وہ سانپ زخمی حالت میں اس جوان پر لپٹ گیا اور یہ پتا نہ چل سکا کہ سانپ پہلے مرا یا وہ نوجوان۔ پھر ہم نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اس واقعہ کا ذکر کیا۔ ہم نے عرض کیا کہ آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ ا ﷲ اس کو اس کو زندہ کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:۔اپنے ساتھی کیلئے اللہ تعالیٰ سے استغفار کرو۔پھر فرمایا :۔''مدینہ میں رہنے والے جن مسلمان ہو گئے ہیں۔ پس جب تم ان سانپوں میں سے کسی کو دیکھو تو اس کو 3 دن تک خبردار کرو۔ اس کے بعد بھی اگروہی سانپ دکھائی دے تو اس کو قتل کردو کیونکہ وہ شیطان ہے۔ ''(عن ابی سائب رضی اللہ عنہ )
{وضاحت : جنات سانپوں کی شکل اختیار کرلیتے ہیں اس لئے پہلے انہیں خبردار کریں اگر وہ جن ہوا تو چلا جائے گا اور سانپ ہوا تو نہیں جائے گا۔ پھر اسے مار ڈالو۔}
صحيح مسلم حصہ سوم708
وہ بینائی زائل کر دیتا ہے اور حمل گرا دیتا ہے۔ (عن عائشہ رضی اللہ عنھا ) 709 میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے گھر گیاتو دیکھا کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے میں بیٹھ کر ان کے نماز سے فارغ ہونے کا انتظارکرنے لگا۔ اتنے میں گھر کے کونے میں رکھی ہوئی لکڑیوں سے حرکت کی آواز آئی، میں نے مڑ کر دیکھا تو ایک سانپ تھا۔ میں اس کو قتل کرنے کیلئے لپکا۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے مجھے بیٹھنے کا اشارہ کیا تومیں بیٹھ گیا۔ جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو انہوں نے مکان کی ایک کوٹھڑی کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ کیا تم اس کو دیکھ رہے ہو ؟ میں نے کہا جی ہاں۔ انہوں نے کہا کہ اس کوٹھڑی میں ہمارا ایک نوجوان رہتا تھا جس کی نئی نئی شادی ہوئی تھی۔جب ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ خندق کی طرف گئے تو وہ نوجوان دوپہر کے وقت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے اجازت لے کر اپنے گھر آجاتا تھا۔ ایک دن اس نے اجازت طلب کی تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرما یاکہ اپنے ہتھیار لے کر جاؤ کیونکہ مجھے تم پر بنو قریظہ (کے حملہ) کا خدشہ ہے وہ نوجوان اپنے ہتھیار لے کر چلا گیا۔ جب وہ گھر پہنچا تو دیکھا کہ اس کی بیوی دروازے کی چوکھٹ پر کھڑی ہے۔ اس نے غیرت میں آکر اس کو نیزہ مارنے کا ارادہ کیا۔ اس عورت نے کہا اپنے نیزہ کو روکو اور گھر کے اندر جاکر دیکھو تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ میں کس و جہ سے باہر کھڑی ہوں۔ جب وہ اندر گیا تو اس نے دیکھا کہ ایک بہت بڑا سانپ بستر پر بیٹھا ہے۔ اس نوجوان نے اس سانپ کو مارنے کا ارادہ کیا اور نیزہ اس سانپ میں گھونپ دیا ۔ پھر باہر نکل کر وہ نیزہ مکان میںگاڑ دیا۔ وہ سانپ زخمی حالت میں اس جوان پر لپٹ گیا اور یہ پتا نہ چل سکا کہ سانپ پہلے مرا یا وہ نوجوان۔ پھر ہم نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اس واقعہ کا ذکر کیا۔ ہم نے عرض کیا کہ آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ ا ﷲ اس کو اس کو زندہ کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:۔اپنے ساتھی کیلئے اللہ تعالیٰ سے استغفار کرو۔پھر فرمایا :۔''مدینہ میں رہنے والے جن مسلمان ہو گئے ہیں۔ پس جب تم ان سانپوں میں سے کسی کو دیکھو تو اس کو 3 دن تک خبردار کرو۔ اس کے بعد بھی اگروہی سانپ دکھائی دے تو اس کو قتل کردو کیونکہ وہ شیطان ہے۔ ''(عن ابی سائب رضی اللہ عنہ )
{وضاحت : جنات سانپوں کی شکل اختیار کرلیتے ہیں اس لئے پہلے انہیں خبردار کریں اگر وہ جن ہوا تو چلا جائے گا اور سانپ ہوا تو نہیں جائے گا۔ پھر اسے مار ڈالو۔}
صحيح مسلم حصہ سوم708
__._,_.___
.
__,_._,___
No comments:
Post a Comment