Search This Blog

Friday 16 March 2012

Re: [Yaadein_Meri] " " Zuban Ko Qabu Me Rakhne Ki Nasihat -زبان کو قا بو میں رکھنے کی نصیحت

 

as salaam alikum plz mujhe english mein trnsulate kare

From: Rubina Yasmeen <rubina_yas@yahoo.com>
To: Rubina_Yas@yahoo.com
Sent: Thursday, 15 March 2012 11:40 PM
Subject: [Yaadein_Meri] " " Zuban Ko Qabu Me Rakhne Ki Nasihat -زبان کو قا بو میں رکھنے کی نصیحت

 

 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
 
 
 
زبان کو قا بو میں رکھنے کی نصیحت 

حدیث نبوی میں ارشاد ہے:
 
وعن ابی امامة عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال الحیاء والعی شعبتان من الایمان والبذاء والبیان شعبتان من النفاق۔(جامع التر مذی، کتاب البروالصلہ، باب ماجاء فی العی، ح ۲۷۔۲)


 صحابیات اپنے شوہروں کی خدمت گزاری کا
 
 کس قدر جذبہ رکھتی تھیں ،

 اس بارے میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بیٹی اور

 حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی بہن حضرت

 اسماء رضی اللہ عنہاکا درج ذیل بیان قابل غور ہے،

 وہ فرماتی ہیں کہ
 
"  زبیربن عوام رضی اللہ عنہ نے مجھ سے

 شادی کی تو ان کے پاس ایک اونٹ اور

گھوڑے کے سواروئے زمین پر کو ئی مال،
 
کو ئی غلام اور کوئی چیز نہ تھی ۔

 میں ہی ان کا گھوڑا چراتی ، اسے پانی پلاتی ،

 ان کا ڈول سیتی اور آٹا گوندھتی تھی ،

 میں اچھی طرح روٹی پکانا نہیں جانتی تھی

 چنانچہ کچھ انصاری لڑکیاں جو بڑی سچی تھیں  
 میری روٹیاں پکا جاتی تھیں۔

 زبیر رضی اللہ عنہ کی وہ زمین جو

 اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دی تھی ،

اس زمین سے میں کھجور کی گھٹلیاں سر پر لاد 
کر لایا کر تی 

 جبکہ یہ زمین گھر سے دومیل دور تھی ۔۔۔ 

اس کے بعد میرے والد

 (حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ )
نے ایک غلام میرے پاس بھیج دیا

 جو گھوڑے کی دیکھ بھال کا سب کا م کرنے لگا

 اور میں بے فکر ہوگئی ۔

 گویا والد ماجد نے (غلام بھیج کر)مجھ کو آزاد کر دیا۔" 

صحیح بخاری : کتاب النکاح :باب الغیرة۔۔۔(حدیث۵۲۲۴)صحیح مسلم : کتاب السلام (حدیث ۲۱۸۲)احمد (ج۴ص۵۲۲


اما م غزالی رحمةاللہ علیہ نے لکھا ہے
 
 کہ انسا ن اپنی زبان سے جو با ت نکالتا ہے
 
 اور جو کلام کرتا ہے اس کی چار قسمیں ہو تی ہیں ۔
 
 ایک تو محض نقصا ن ، دوسرے محض نفع ،
 
 تیسرے وہ با ت اور کلام جس میں نہ نفع ہو تا ہو
 اور نہ نقصان ہو تا ہو ا ور چوتھے وہ با ت
 
 وکلام جس میں نفع بھی ہو ا ور نقصا ن بھی اس
 
 سے بھی خاموشی ہی اختیا ر کر نا چاہیے
 
 کیونکہ نقصان سے بچنا فائدہ حا صل کر نے سے زیاد ہ اہم ہو تا ہے
 
اور وہ کلام کہ جس میں نفع ہو نہ نقصا ن تو ظاہر ہے
 
 کہ اس میں زبان کو مشغول کر نا محض وقت ضا ئع کر نا ہے
 
 اور یہ چیز بھی خالص ٹوٹا ہے رہی
 
 دوسری قسم یعنی وہ کلا م کہ جس میں نفع ہی نفع ہو
 تو اگرچہ ایسی بات و کلا م میں زبان کو مشغول کرنا برائی کی با ت نہیں ہے ۔ 
لیکن اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کرنا چا ہیے
 
 کہ اس میں بھی ابتلا ئے آفت کا خطرہ ضرور ہوتا ہے
 
 با یں طور کہ ایسے کلام میں بسا اوقات ریاء و تصنع ،
 
 خو شنودی نفس اور فضول با توں کی آ میزش ہو جاتی ہے
 
 اور اس صورت میں یہ تمیز کرنا بھی مشکل ہو جا تا ہے کہ کہا ں لغزش ہو گئی ہے ۔
 
حاصل یہ کہ ہر حالت اور ہر صورت میں خاموشی اختیا ر کر نا بہتر اور نجات کا ذریعہ ہے
 
 کیونکہ زبان کی آفتیں ان گنت ہیں اور ان سے
 
 بچنا سخت مشکل الا یہ کہ زبا ن کو بند ہی رکھا جائے کسی نے خوب کہا ہے۔
 
﴿اللسا ن جسمہ صغیر وجرمہ کبیر وکثیر﴾ 
"زبان کاجثہ (سائز ) تو چھو ٹا ہے ، 
مگر اسکے پاپ بڑے اور بہت ہیں ۔

و عن عقبة بن عا مرقال لقیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقلت ما النجا ة فقال املک علیک لسا نک ولیسعک بیتک و ابک علیٰ خطیئتک﴾ 
 
 - احمدبن حنبل ، المسند
 
"  اور حضرت عقبہ بن عا مر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں 
کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے 
ملاقات کی اورعرض کیا کہ 
 
( مجھے بتا ئیے کہ دنیا اور آ خر ت میں )
 
نجات کا ذریعہ کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
 
 اپنی زبان کو قابو میں رکھو تمہا را گھر تمہا ری کفا یت کرے اور اپنے گناہوں پرروؤ" ۔

 احمد ترمذی

وعن ابی سعید قال اذا اصبح ابن ادم فان الاعضاء کلھا تکفر اللسان فتقول اتق اللہ فینا فانا نحن بک فان استقمت استقمنا وان اعو جحت اعو ججنا ۔

رواہ الترمذی - جامع الترمذی، کتاب الذھد، باب فی حفظ اللسان، ح۷۔ ۲

"اور حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ 
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ
 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
 جب ابن آدم صبح کر تا ہے تو سارے اعضاء جسم زبان کے سامنے عاجزی کرتے ہیں
 اور کہتے ہیں کہ ہمارے حق میں اللہ سے ڈر
 کیونکہ ہمارا تعلق تجھ ہی سے ہے۔ 
اگر تو سیدھی رہے گی تو ہم بھی سیدھے رہیں گے
 اور اگر تو ٹیڑھی ہو گی تو ہم بھی ٹیڑھے ہو جائیں گے۔
تمام اعضاء جسم ، زبان سے عاجزی کرتے ہیں 
یوں تو سارے جسمانی نظام کا ظاہری و روحانی دارومدار دل پر ہے

 کہ اگر دل درست وصالح ہے تو تمام اعضاء جسم بھی درست وصالح رہتے ہیں
 اور اگر دل فاسدو ناکارہ ہو جائے تو سارے اعضاء بھی فاسدو نا کارہ ہو جاتے ہیں
 جب کہ ایک حدیث میں فرمایا گیا ہے
ان فی الجسد مضغة ان صلحت صلح الجسد کلہ واذا فسدت فسد الجسد کلہ ۔ 
"جسم میں گوشت کا لوتھڑا ہے
 (جس کو دل کہا جاتا ہے)
اگر وہ درست ہوتو سارا جسم درست ہے 
اور اگر وہ بگڑگیا تو سارا جسم بگڑ گیا ۔
اس حدیث میں یہ ظاہرہے
 گویا زبان ہی سارے اعضاء جسم کی سردارہے
 اس اعتبار سے ہے کہ حقیقت میں "دل " ہی جسم کا بادشاہ ہے
 مگر دل کا ترجمان اور خلیفہ زبان ہی ہے
 دل جو کچھ سوچتا ہے زبان اس کو بیان کرتی ہے
 اور دیگر اعضاء جسم اس پر عمل کرتے ہیں ۔
 لہٰذا جو حکم دل کا ہے وہی زبان کا ہے
 کہ جس طرح دل کے صالح و فاسد ہو نے کا اثر سارے اعضاء جسم پر پڑتا ہے اس طرح زبان کا بناوٴبگاڑ بھی تمام اعضائے جسم کو بناتا اور بگاڑتا ہے۔

وعن عمار قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من کان ذاو جھین فی الدنیا کان لہ یوم القیٰمة لسانان من نار ۔
 
ابو داوٴد، کتاب الادب، باب فی ذی الوجھین ، ح ۸۸۳

"اورحضرت عمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
 
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرما:

جوشخص دنیا میں دورویہ ہوگا قیامت کے دن

 اس کے (منہ میں) آگ کی دو زبانیں ہوں گی ۔


Ya Allah ! 
surely we have heard a preacher calling to the faith, 
saying: Believe in your Lord, so we did believe; 
Ya Allah !
 forgive us therefore our faults, 
and cover our evil deeds and make us die with the righteous.
Ya Allah ! 
grant us good in this world and good in the hereafter,
 and save us from the chastisement of the fire. 
Ya Allah ! 
Accept From Us ;
Surely Thou Art The Hearing, The Knowing 
=========================
Aapki  Dua  Ki Talib
Mrs Rubina Yasmeen
======================
JAZAK  ALLAH  KHAIR







__._,_.___
Recent Activity:
.

__,_._,___

No comments:

Post a Comment