Search This Blog

Saturday, 14 July 2012

Re: [Yaadein_Meri] BEHNAIN SAJDA KERTY HUWAY EHTIAT KARAIN

 

naveed sahab (  mard o orat ) ka lafz to izafa he, bazmi sahab ne thk ahades pesh ki heen, orat k amal jitne ba parda hoon utna hi acha he, is hi liye unhe gher k ander se ander or ander namaz ka hokum diya ga ya


2012/7/14 I Am BazMi <soul_of_bazm@yahoo.com>
 

حضرت یزید بن ابی حبیب رحمہ اﷲ سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم دو عورتوں کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہی تھیں آپ نے فرمایا جب تم سجدہ کروتو اپنے جسم کا کچھ حصہ زمین سے ملالیا کرو کیونکہ عورت ( کا حکم سجدہ کی حالت میں) مرد کی طرح نہیں ہے ۔
(مراسیل ابی داؤد ص8، سنن کبری بیہقی ج2ص223)

حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کہ جب عورت نماز میں بیٹھے تو اپنی ران دوسری ران پر رکھے اور جب سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو رانوں سے چپکا لے۔ اس طرح کہ اس کے لئے زیادہ سے زیادہ پردہ ہوجائے۔ بلا شبہ اﷲ تعالی اس کی طرف نظر (رحمت) فرما کر ارشاد فرماتے ہیں کہ اے فرشتوں میں تمہیں گواہ بناتا ہوں اس بات پر کہ میں نے اسے بخش دیا ہے۔(کنز العمال ج7ص549) 

حضرت حارث رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ حضرت علی کرم اﷲ تعالی نے فرمایا کہ جب عورت سجدہ کرے تو خوب سمٹ کر کرے اور اپنی دونوں رانوں کو ملائے رکھے۔
(منصف ابن ابی شیبہ ج1ص279، سنن کبری بیہقی ج2ص222)

حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہ سے عورت کی نماز کے بارے میں سوال ہوا تو آپ نے فرمایا کہ وہ اکٹھی ہو کر اور خوب سمٹ کر نماز پڑھے۔ ( منصف ابن ابی شیبہ ج1ص270) 

امام ابولحسن علی بن ابوبکر رحمہ اﷲ فرماتے ہیں۔ اور عورت اپنے دونوں ہاتھ اپنے مونڈھوں تک اٹھائے يہی صحيح ہے کیونکہ یہ طریقہ اس کے لئے زیادہ پردہ کا ہے نیز آگے چل کر فرماتے ہیں اور عورت اپنے سجدہ میں پست رہے اور اپنے پیٹ کو رانوں سے ملائے کیونکہ يہ اس کے لئے زیادہ پردہ کا باعث ہے ۔ ( ہدایہ ج1ص100و110) 

امام خرقی حنبلی رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ مرد وعورت اس میں برابر ہیں سوائے اس کے کہ عورت رکوع و سجود میں اپنے آپ کو اکٹھا کرے ( سکیڑے) پھر یا تو چہار زانو بیٹھے یا سدل کرے کہ دونوں پاؤں کو دائیں جانب نکال دے، ابن قدامہ حنبلی اس کی شرح میں فرماتے ہیں کہ اصل يہ ہے کہ عورت کے حق میں نماز کے وہی احکام ثابت ہوں جو مرد کے لے ثابت ہیں کیونکہ خطاب دونوں کو شامل ہے بایں ہمہ عورت مرد کی طرح رانوں کو پیٹ سے دور نہیں رکھے گی بلکہ ملائے گی) کیونکہ عورت ستر کی چیز ہے لہذا اس کےلئے اپنے آپ کوسمیٹ کر رکھنا مستحب ہے تا کہ يہ اس کے لئے زیادہ سے زیادہ ستر کا باعث بنے وجہ يہ ہے کہ عورت کےلئے رانوں کو پیٹ سے جدا رکھنے میں اس بات کا اندیشہ ہے کہ اس کاکوئی عضو کھل جائے ۔۔۔۔۔۔ امام احمد رحمہ فرماتے ہیں مجھے عورت کےلئے سدل ( بیٹھنے میں دونوں پاؤں کو دائیں جانب نکالنا) زیادہ پسند ہے اور اس کو خلال نے اختیار کیا ہے ۔
مندرجہ بالا احادیث وآثار، اجماع امت اور فقہائے کرام کے اقوال سے ثابت ہو رہا ہے کہ مردوعورت کی نماز ايک جیسی نہیں دونوں میں فرق ہے۔


 



Regards
BazMi
Karachi-Pakistan





 



From: Naveed Ahmed <naveedahm44@yahoo.com>
To: Yaadein <Yaadein_Meri@yahoogroups.com>; "rahehidayat@yahoogroups.com" <rahehidayat@yahoogroups.com>; Sonia Azam <adeenrocks@yahoo.com>; "sadqayyarasolallah@yahoogroups.com" <sadqayyarasolallah@yahoogroups.com>; "to_know_about_islam@yahoogroups.com" <to_know_about_islam@yahoogroups.com>; Mujeeb-ul- Hassan Majji <mujeeb_majji@yahoo.com>; Taf hussain <tafhussain1999@gmail.com>
Sent: Saturday, July 14, 2012 1:14 AM
Subject: [Yaadein_Meri] BEHNAIN SAJDA KERTY HUWAY EHTIAT KARAIN

 
 



__._,_.___
Recent Activity:
.

__,_._,___

No comments:

Post a Comment