محترم بھائی، السلام علیکم۔۔۔
میں جناب کی ہر بات کا جواب یا اسپر اپنی طرف سے کچھ تحریر کر دیتی ہون اور اسیطرح اب بھی کر رہی ہوں؛قرآن کریم و ست رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمام ہی عربی زبان میں ہیں اب یہ میری اور مجھے جیسے پاک و ہند بنگلادیش و افغانستان کی 95 فصد آبادی کی بد نصیبی ہے کہ ہمیں عربی زبان سے دور رکھا گیا اور اب کافی عمر گمراہی میں گزرجانے کے بعد جبکہ حافظہ بھی اتنا قوی نہ رہا تو کیا عربی جانی جاسکتی ہے ۔۔? نہیں تو کیا اسبکا مطلب یہ لے لیں کہ کیونکہ ہمیں عربی نہیں آتی تو ہم قرآن و سنت کا علم کسی دوسری زبان میں حاصل نہ کریں جیسا کہ( اس بات کو تو جناب کو بھی تسلیم کر نا چاہئے ) ہندوستان میں فقہ حنفی کے رائج ہونے کی وجہ سے وہاں کے علماء نے عوام کو قرآن کو سمجھنے سے روک دیا تھا اور حکم تھا کہ قرآن کو صرف عربی زبان میں صرف برکت کے لئے تو پڑھا جاسکتا ہے لیکن اگر کسی نے اسکو سمجھنے کی کوشش کی تو سزا دی جائیگی اور اسکی ایک مثال خود ایک حنفی عالم شاہ ولی اللہ صاحب کی ہے کہ جب انہون نے فارسی میں قرآن کا ترجمہ کیا تو کافی تعداد میں لوگ انکے قتل کے درپے ہوگئے اور اللہ ہی نے انکو بچایا۔ اب آپ فرمائیں کہ اس میں میرا زاتی کیا قصور ہے بلکہ مجھے اس بات کا قلق ہے کہ میں عربی نہیں جانتی لیکن میں اب کچھ کر نہیں سکتی ۔
اسکا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ جو کتابین علماء نے تحریر کی ہیں وہ بھی تو زیادہ تر عربی و فارسی ہی میں تھیں جنکے تراجم بھی عربی جاننے والے علماء نے کئے اور ان میں سے بیشتر کتابیں قرآن و سنت کی بلواستہ یا بلا واسہ تفاسیر ہی کے زمرہ میں آتی ہیں۔ تو کیا انکو پڑھ کر استافادہ کرنا گناہ ہے اگر نہیں تو کہیں مولانا اشرف علی تھانوی صاحب کا ایک قول پڑھا تھا جسکا خلاصہ یہ ہے کہ جب ہم نہ ہونگے تو ہماری یہ تحریریں ہی ہماری نمائندگی کرینگی۔۔ یعنی علماء کی کتابیں بھی تو استاد کا درجہ رکھتی ہیں کیا ان سے استافدہ کرنا غلط اور گمراہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔? جواب کی ظالب ہوں
دوسرا پراگراف: کئی مرتبہ جناب کی تحریر پڑھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جناب نے کبھی نہ کبھی زرداری کی شاگردگی ضرور کی ہوگی کیونکہ ایسے الفاظ میں جناب تحریر فرماتے ہیں جسکا جواب دینا ممکن نہ ہو۔ میرے عزیز بھائی ۔ میری اور آپکی کوئی بحث "آئمہ اربعہ" کے بارے میں نہیں ہو رہی بلکہ صرف فقہ حنفی کے بارے میں ہے، یا کتاب و سنت کے بارے مین ہے۔ لہٰذا آئمہ اربعہ کی تحریروں سے کسی بات کا ثبوت طلب کرنا زرداری کی شاگردگی نہیں تو اور کیا ہے۔۔۔ اسکے علاوہ جب ہمارے درمیان یہ ہی طے نہیں ہو پایا ہے کہ آیا امام ابو حنیفہ کا کوئی تعلق واسطہ اس فقہ حنفی سے ہے یا نہیں تو امام ابو حنیفہ کی کوئی تحریر جو موجود ہی نہ ہو کیسے پیش کی جاسکتی ہے۔۔۔جہاں تک شاگردوں کا تعلق ہے تو اسکا تو مجھے علم نہیں لیکن امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے شاگردون میں اتو آج کے علماء و فقہ بھی شامل ہیں اگر آپ فرمائیں تو انکی تحریروں کے حوالوں سے پیش کرسکتی ہوں لیکن اصل کتاب نہ تو میں نے دیکھی ہوگی اور نہ ہی میرے پاس موجود ہوگی لیکن علماء کی تحریر کردہ کتابیں جہاں سے میں وہ حوالے پیش کرونگی وہ مستند ہونگے جن کو چھپے ہوئے عرصہ دراز گرزرچکا ہوگا اور انپر کسی نے کوئی نقد نہ کیا ہوگا جسکا مطلب ہے کہ ہو درست حوالے ہیں لیکن باہر حال اُ ن اصل کتابوں کا وجود تو ہوگا لیکن وہ میری پہنچ سے باہر ہین۔
آپ اس بات کو ضرور ملحوظ خاطر رکھا کریں برائے مہربانی اور یہ بات آپ اپنی پہلی یا دوسری تحریر میں مجھے بتا چکے ہیں کہ میں کوئی عالمہ نہیں ہوں نہ ہی میں نے کسی مدرسہ مین تعلیم حاصل کی ہے اور نہ ہی میں نے اسکو بطور پیشہ اختیار کیا ہے بس اتنا ہی ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے ہدایت دی تو قرآن کریم کو ترجمہ و تفاسیر کے ساتھ پڑھا، احادیث کے تراجم وہ شروحات پڑھیں اور دیگر علماء کی کتابین پڑھیں اور یہی سلسلہ جاری ہے اور انشاءاللہ جاری رہیگا۔ جبکہ جناب باقائدہ عالم و مدرس معلوم ہوتے ہیں تو ظاہر ہے کہ جناب کے پاس جو ذخیر کُتب ہوگا میں تو اسکا تصور بھی نہیں کرسکتی۔۔۔۔۔۔۔ لیکن اصل بات تو یہ ہے کہ کیا میری بات غلط ہے بیشک اسکے حوالے اصل کتابون سے نہ بھی ہوں لیکن کیا وہ گمراہی کی بات ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔? اگر میری بات گمراہی کی بات ہے یا غلط ہے تو جناب پر لازم ہے کہ اسکو ایسا ثابت فرمائیں اور اسکے مقابلہ میں درست عقیدہ بھی دلیل کے ساتھ پیش فرمائیں۔۔
جہاں تک جناب کی شکایت کہ وہ حدیث پیش کروں جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف اور صرف اپنی اطاعت کا حکم دیا ہو پیش کرنے کا تعلق ہے تو جناب یہ شکایت تو جناب نے از خود دور فرمادی کیونکہ اگلے جملہ میں جناب نے تحریر فرما یا ہے کہ """"میری پیاری بہن جو جواب آپ نے تحریر کیا ہے وہ صحیح ہے"""""" مجھے امید ہے کہ شکایت بھی ختم ہوگئی ہوگی۔
?
اس آگے کی جتنی بھی تحریر جناب کی ہے وہ بالکل درست اور صحیح ہے لیکن اس سے کسی نے اختلاف ہی نہیں کیا تو اتنا صفحہ کالا کرنے کا فائدہ۔۔۔۔۔۔
???????
نہ تو مین نے کہیں اپنی کسی تحریر میں اصحاب رسول کے ایمان پر کوئی لفظ تحریر کیا ہے اور نہ ہی کر سکتی ہوں تو تنقید کا کیا مطلب ہے۔
????
لیکن اس تحریر میں جو اصل بات ہے وہ یہ ہے کہ آپ یہ فرما رہے ہیں کہ جسکی زندگی میں صحابہ کی اطاعت کی کوئی جگہ نہیں ہے تو وہ گمراہی ہے (اپنے الفاظ میں جناب کی تحریر پیش کی ہے اگر غلط ہو تو مطلع فرمائیں) ۔۔۔۔ میرے بھائی، میرے عزیز اصل بات یہی ہے کہ صحابہ کرام کی اطاعت بھی مشروط ہے نہ کہ غیر مشروط، جو فرما رسول مین نے جناب کی خدمت میں اپنی اولاامر والی تحریر مین پشی کئیے ہیں انکا مطلب بھی تو یہی ہے کہ غیر مشروط اطاعت اللہ اور اسکے رسول کی اور اسکے بعد تمام کی اطاعت اس اطاعت کے ساتھ مشروط۔ ۔۔۔ اپنی اس بات کو جناب سے تسلیم کرانے کے لئے میں ایک سوال کرتی ہوں کہ اگر اپ کو کسی صحابی کا قول ایسا ملے جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم حکم کے خلاف ہو تو کیا آپ اسکی اطاعت کرینگے۔ (میں یہ ایمان رکھتی ہوں کہ کسی صحابی نے کبھی کوئی قول ایسا نہیں کہا جو اللہ اور رسول کے حکم کے خلاف ہو)آپ کے اس سوال کے جواب پر یہ بات طے ہو جائیگی۔۔ یہ بھی یاد رکھئے گا کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ایک قول ہے کہ اگر میں اللہ اور اسکے رسول کی اطاعت کروں تو تم پر میری اطاعت لازم ہے اور اگر میں اسکے خلاف کروں تو تم مجھے سیدھا کردو۔۔۔اسکے علاوہ غیر مشروط اطاعت تو صرف معصوم عن الخطا کی ہوسکتی ہے جبکہ دنیا کا ہر انسان سے غلطی کا امکان ہے لیکن وہ اور بات ہے کہ اللہ تعالیٰ نے صحابہ کی غلطیوں کو بھی معاف فرما کر ان سے راضی ہونے اور انکو راضی کرنے کا اعلان فرما یا ہے۔
دیکھئے مسند امام احمد کے مترجم و شارح مولانا محمد ظفر اقبال حنفی نے اپنی کتاب مسند احمد میں لکھا ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اپنی زندگی کی آخری نماز بھی تطبیق کے ساتھ رکوع سے پڑھی لیکن آج کوئی بھی اسکی اطاعت نہیں کرتا کیوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
????????????
اسکی اگر اطاعت کی جائیگی تو کیا نماز ہو جائیگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
??????????????
اب آخری بات: یہ جو میں نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے قول کا حوالا دیا ہے جبکہ اسکے لئے کوئی حوالہ پیش نہیں کیا، اور میری تحریرون میں اسی قسم کے مزید بھی اور شروع سے اب تک ایسا ہی ہے۔ پر جناب کو اعتراض ہے کہ میں تمام تر حوالے و تفصیل تحریر نہیں کرتی تو جناب بھائی صاحب ! میرا واسطہ ایک مذہبی عالم سے ہے اور عالم کے علم میں کیا کچھ ہوتا ہے اسکا ذکر غیر ضروری ہوگا تو اگر میں نے کوئی ایسی بات تحریر کی ہے جسکا باقائدہ حوالہ نہیں ہے اور اگر واقعی اور حقیقتا" وہ آپ کے علم میں نہیں ہے تو مجھے وہ خاص بات ضرور تحریر فرمائیں تو میں ضرور لکھوں گی لیکن صرف صفحے کالے کرانے کے لئے انکی تکرار چے مان دارد۔۔۔۔
?
سامنے والے کی حیثیت، علمیت اور قابلیت کو دیکھتے ہوئے ہی بات کی جاتی ہے نہ کہ رسم کو پورا کرنے کے لئے طویل تحریریں ۔۔۔
اب جناب سے مجھے ایک شاکایت ہے جو میں مودبانہ پیش کرتی ہوں۔
ہمارے درمیان گفتگو ہورہی تھی توحید و ایمان پر، جسپر جناب نے کوئی جواب نہ دیا اور موضوع کو لے گئے سنت و حدیث کی تعریف پر، وہ ابھی ختم نہ ہوئی تو جناب نے گفتگو کو موڑ دیا اولولاامر کی طرف وہ ابھی مکمل نہ ہوا تو جناب چل پڑے متعہ کی طرف۔ سوئے ادب مزید کچھ نہ تحریر کرتے ہوئے امید رکھتی ہوں کہ اس شکایت کو دور فرمائینگے۔ جسکے لئے میں جناب بھائی صاحب کی بے حد شکر گزار ہونگی۔۔ اب بھی شکریہ
To: Yaadein_Meri@yahoogroups.com; goooogle@yahoogroups.com; indianislahi@googlegroups.com
From: john_shams22@yahoo.com
Date: Mon, 16 Apr 2012 02:05:20 +0800
Subject: Re: [Yaadein_Meri] Imitation (taqleed), following the evidence (daleel) (www.islamqa.com)
From: Musarat Jehan <musarat_jehan@hotmail.com>
To: "yaadein_meri @yahoogroups.com" <yaadein_meri@yahoogroups.com>; "goooogle@ yahoogroups.com" <goooogle@yahoogroups.com>; "indianislahi@ googlegroups.com" <indianislahi@googlegroups.com>
Sent: Sunday, 15 April 2012 1:27 PM
Subject: RE: [Yaadein_Meri] Imitation (taqleed), following the evidence (daleel) (www.islamqa.com)
محترم بھائی وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ۔
"آپ کے اندر ایک بہت بڑی کمی ہے جسے آپ مانے یہ نہ مانے یہ آپ کی مرضی ہے۔ " جی بالکل میں مانتی ہوں کہ مجھے میں یقنا" بہت کمیاں ہیں لیکن یہ بات تو سب پر ہی لاگو ہوتی ہے کیونکہ کوئی بھی تمام علوم پر مکمل دسترس نہیں رکھتا۔ لیکن کمی کو دورکرنے کی جتنی تڑپ میں اپنے میں پاتی ہوں وہ مین ہی جانتی ہوں اور ہر لمحہ کوزشاں ہوں۔
" اللہ کے نبی نے صرف اور صرف اپنی اطاعت کو ہی واجب اور فرض قرار دیا ہے یا نہیں، اگر ہاں تو اسے دلیل سے ثابت کریں "
اپنی سابقہ میل میں ہی میں نے جناب کو یہ بتا دیا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا حکم تو اللہ تعالیٰ نے دیا ہے بلکہ کتاب اللہ میں تو یہاں تک ہے کہ رسول کی اطاعت ہی دراصل اللہ کی اطاعت ہے اور رسول کی نافرمانی دراصل اللہ کی نافرمانی ہے۔ یہ ایک مکمل بات ہے اور اس سے زیادہ کیا آپ کو دلیل چاہئے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا حکم اللہ کے رسول نے خود اور اللہ تعالیٰ نے بھی دیا ہے۔ اسکے علاوہ صحابہ کرام، علماء و امرا یا کسی کی بھی اطاعت کا حکم اسطرح غیہر مشروط نہیں جسیا کہ اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا غیر مشروط حکم ہے، اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے خلاف دنیا کے کسی شخص یہاں تک کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی اطاعت بھی ضرور نہیں بلکہ اللہ اور رسول کی اطاعت کے خلاف حکم کو نہ ماننا حقیقی اطاعت اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے ۔یہ ایک مکمل بات ہے لیکن اگر آپ اسکو نہ سمجھنے کی ہی قسم اٹھا چکے ہیں تو پھر واقعی میں نے کوئی دلیل نہیں دی۔ لیکن اگر انصاف کے ساتھ دیکھا جائے تو یہ بات صد فیصد مکمل ہے۔
میرا نہیں خیال کہ ماسوا کسی مخصوس ارادے کے اس میں کوئی کمی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے علاوہ کسی کی اطاعت غیر مشروط ہے۔ اگر آپ اس جواب کو کسی خاص زاوئے سے سننا چاہتے ہیں تو اور بات ہے۔ تو پھر آپ خود ہی فرما دیں کہ آپ کیا سننا چاہتے ہین۔۔۔?
"" اس کا جواب ہے؛ بات اس کی مانی جائے جو اللہ سے ڈرنے والا ہو، متقی و پرہیز گار ہو، اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرنے والا ہو، اپنی زندگی میں اللہ کے نبی کے طریقہ کو شامل کرتا ہو، امین و صادق ہو، علمی اور روحانی صلاحیت رکھتا ہو، اور جس نے اللہ کی نبی کی زندگی کا بغور جائزہ لیا ہو۔ یہی سوال اس بات کا ہے کہ آپ کا مطالعہ کتنا، آپ نے اس شخص کے بارے میں اس کی تعلیم کے بارے میں کہاں تک معلومات حاصل کی ہے۔ اگر آپ نے یہ حدیث پڑھی ہوتی تو شاید یہ سوال آپ کھی نہ کرتی۔ ""
کسی شخص کو اس معیار پر جانچنے کا کیا اصول یا طریقہ ہے وہ بھی مندرجہ بالا اطاعت کی تعریف میں ہی آتا ہے ۔ ہاں وہ دوسری بات ہے کہ اپ کسی خاص شخصیت کو اس معیار پر پورا اتار کر باقی تمام کو اس سے باہر کرنا چاہتے ہوں، یہ نرا تعصب ہوگا اور با الفاظ دیگر اللہ اور اسکے رسول کی نا فرمانی بھی۔ میرا فرض ہے کہ جہاں بھی اللہ اور رسول کی نافرمانی دیکھوں اسکو کم از کم اپنی تحریر یا زبان سے ضروررد کردوں کیونکہ معصیت کو دیکھ کا خاموش رہنا بھی بہت بڑا جرم ہے جو میں کرنا نہیں چاہتی، چاہے زمانہ ناراض ہوتو ہو۔ مصائب پر صبر کرنا ہی مومن کی نشانی ہے ، سورۃ عصر دیکھیں۔۔۔۔
"" خير القرون قرني، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم ""
صحابہ رضی اللہ عنہا ہی تو سب سے پہلے خیر القرون ہیں ۔جب انکی بات بھی خلاف اطاعت اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہیں مانی جاسکتی تو باقی کی کیا حیثیت ہے۔۔۔? شرح کو اگر آپ میرے لئے آسانی کے خاطر اردو میں فرماتے تو زیادہ بہتر ہوتا میں عربی سے نا بلد لوں۔
جہاں تک متعہ کے بارے میں ہے تو میں جناب کی سابقہ میل سے یہ سمجھی تھی کہ اپ کا اشارہ شیعہ کی طرف ہے لیکن اب آپ نے اپنا تعصب ظاہر کرتے ہوئے اسے اہل حدیث کی طرف ظاہر کیا ہے لیکن یہ آپکا ایک ذاتی اور گھٹیا الزام ہی ہے اسکی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ کوئی اہل حدیث متعہ کو جائز نہیں مانتا اور اسکی دلیل خود آپ ہی کی تحریر میں موجود ہے۔ اگر آپ کے بقول کوئی اہل حدیث ایسا کررہا ہے تو وہ یقینا" اہل حدیث نہیں بلکہ کسی جماعت کا "عبداللہ ابن سبا " اور اسکا گروپ ہوگا۔ اسکے برعکس میں جناب کو فقہ حنفی سے یہ ثابت کر سکتی ہون کہ متعہ احناف کے مذاہب میں جائز ہے۔ اگر آپ کو نہ معلوم ہو تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔?????
اسکے علاوہ کئی علاقوں کی حنفی مساجد کے اماموں نے تو اس کام کو باقئدہ جاری کیا ہوا ہے یہ میرے ذاتی علم میں ہے، لیکن انکی نشاندھی ممکن نہیں لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ ایسا ہورہا ہے۔۔
میں تو جناب کی ہر ہر بات کا جواب با تفصیل مسلسل دے رہی ہوں لیکن اگر آپ پڑھنا گوارا فرمائیں تب۔ جبکہ آپ میری کسی تحریر اور سوال کا جواب نہیں دے رہے۔ پھر بھی الزام مجھ پر ہی ہے۔ میری سابقہ میل ہی کو دیکھ لیں کتنے ہی سوالا جو نہایت اہم ہیں کے بارے میں جناب کی طرف سے مکمل خاموشی ہی ہے۔
ٴ
آخری بات : میں نے جناب کو دعوت نہیں دی تھی کہ جناب میرے ساتھ گفتگو فرمائیں بلکہ اسکی پہل شاید آپ کی پہلی میل سے ہوئی، کیونکہ میری تحریر پر جناب ہی کی پہلی میل آئی تھی۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ میرے سوالات کے جوابات دینے کی صلاحیت جناب میں نہیں ہے اورایک دن
یہ ثابت ہو جائے گا کہ میں ایمان و توحید اور تقلید شخصی کے بارے میں ایک درست عقیدہ رکھتی ہوں اور آپ کا عقیدہ غیر درست ہے۔ جسکے ثابت ہوجانے کا جناب کو شدت کے ساتھ خوف ہے تو بے شک گفتگو کو بند فرمادیں ۔
گیند جناب کے کورٹ مین ہے۔ ولسلام علییکم۔۔۔
To: Yaadein_Meri@yahoogroups.com; goooogle@yahoogroups.com; indianislahi@googlegroups.com
From: john_shams22@yahoo.com
Date: Sat, 14 Apr 2012 23:10:35 +0800
Subject: Re: [Yaadein_Meri] Imitation (taqleed), following the evidence (daleel) (www.islamqa.com)
From: Musarat Jehan <musarat_jehan@hotmail.com>
To: "yaadein_meri @yahoogroups.com" <yaadein_meri@yahoogroups.com>; "goooogle@ yahoogroups.com" <goooogle@yahoogroups.com>; "indianislahi@ googlegroups.com" <indianislahi@googlegroups.com>
Sent: Saturday, 14 April 2012 3:56 PM
Subject: RE: [Yaadein_Meri] Imitation (taqleed), following the evidence (daleel) (www.islamqa.com)
صحابہ کرام کے بارے میں اپکی تحریر سے کوئی اختلاف نہیں، خوارج کے بارے میں جناب کی تحریر سے کوئی اختلاف نہیں اگر یہ اشارہ کسی مومن کی طرف نہ ہو تو۔
جہان تک جناب کی تحریر اولواالامر سے متعلق ہے تو عرض ہے کہ جناب کی میل میں اولواالامر کی اطاعت میں یہ شبہ پیدا کیا گیا ہے ""اس آیت میں اللہ نے بات ماننے کے لیے اپنے لیے، اپنے رسول کے لیے اور اولی الامر کے لیے ایک ہی لفظ "اطاعت" استعمال کیا ہے۔ اس کی تفسیر آپ تفسیر کی کتابوں میں بھی پڑھ سکتی ہیں۔ "" اس بارے میں کچھ تفصیل جو اسطرح ہے جو شاید جناب کی نظر میں نہ آئی ہو تفاسیر میں۔ کہ " اس آیت کے بعد والے ٹکڑے میں اختلاف کے وقت صرف اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کا حکم دیا گیا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ حقیقی اطاعت صرف اللہ تعالیٰ کی اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے اور اولواالامر کی اطاعت عارضی ہے۔ یہ اطاعت عام اور سیاسی امور میں ہے۔نیز اللہ اور سول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت غیر مشروط ہے جبکہ اُولواالامر کی اطاعت مشروط ہے جیسا کہ مشہور حدیث حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے اس اس آیت کے متعلق فرمایا ہے کہ (ترجمہ) یہ آیت عبداللہ بن حذافہ بن قیس بن عدی رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک سریہ میں امیر بنا کر بھیجا تھا (بخاری 4584 ۔ اس مشہور واقع کی تفصیل صحیح بخاری کتاب المغازی باب سریہ عبداللہ بن حذافہ السہمی الرقم 4340 پر موجود ہے جسکے مطابق معصیت میں کوئی اطاعت نہیں، اطاعت تو صرف معروف میں ہے۔ چاہے وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مقرر کیا ہوا اُولواامر ہی کیوں نہ ہو اسکی اطاعت بھی صرف معروف میں ہے نہ کہ منکر میں ۔
یہی بات صحیحین کی ایک حدیث میں ہے کہ جناب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا (مسلمانوں کے امیر کا) حکم سننا اور اطاعت کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے خواہ وہ حکم پسند نہ آئے جب تک کہ وہ تمہیں کسی گناہ کا حکم نہ دے اور جو وہ گناہ کا حکم دے تو ایسی صورت میں اس کا حکم سننا اور اس کی اطاعت کرنا جائز نہیں ہے۔۔بخاری و مسلم۔یہ ہے اولواالامر کے حکم کی حقیقت۔۔
محترم بھائی اس تفصیل سے یہ بات واضح ہوگئی کہ اولواالمر کی اطاعت صرف معروف کاموب میں ہے اور جب معصیت کا حکم دیا جائے گا تو پھر کوئی سمع وطاعت جائز نہیں ہے پھر اولواالامر کی ہی نہیں بلکہ اولواالمر کے باپ کی بھی کوئی حیثیت نہیں رہ جاتی۔ اس حقیقت کو مزید تقویت اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد پاک سے ملتی ہے جو النساء:65 میں ہے کہ (ترجمہ) پس آپ کے رب کی قسم وہ لوگ مومن نہیں ہو سکتے جب تک آپ کو اپنے اختلافی امور میں اپنا فیصل نہ مان لیں پھر آپ کے فیصلہ کے بارے میں اپنے دلوں میں کوئی تنگی بھی محسوس نہ کریں اور پورے طور سے اسے تسلیم کر لیں۔۔ اس معنی کی مزید آیات بھی قرآن کریم میں موجود ہیں۔۔
میرے محترم بھائی ! اگر یہ آیت اپنے طلب پر جو آپ نے اپنی رائے سے بیان فرمایا ہے پر پورئ اترتی ہوتی تو شیخ الحدیث و شیخ الھند مولانا محمود الحسن صاحب کو اپنی کتاب ادلہ کاملہ میں اس آیت میں تحریر کرکے اپنے مطلب پر لانے کی کوشش کرنے کئی ضرورت ہی نہ پڑتی۔یہ آیت آپ کے بیان کئے گئے مطلب پر پوری اترتی تو کیوں وہ اس میں اضافہ کرکے مقصد براری فرماتے۔۔۔۔? انہون نے اس آیت میں اضافہ کرکے آپ کے مطلب پر لانے کی کوشش کی لیکن اللہ بھلا کرے علماء حق کا کہ فورا" تاقب کیا اور عوام کے سامنے حقیقت کھول کر بیان فرمادی۔ اور انشاءاللہ تا قائم قیامت یہ سلسلہ اسی طرح جاری و ساری رہیگا۔
اسکے علاوہ میں نے بار ہا اس بات پر ذور دیا ہے کہ اصل مسئلہ تقلید شخصی کا ہے جسپر جناب نے مکمل خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ اب آپ خود ہی فرمائیں کہ یہ کیا انداز گفتگو ہے۔ سوال کچھ اور جواب کچھ۔۔
جناب کے آخری پراگافون کے بارے میں جہاں متعہ کا ذکر ہے تو یہ تو ہر کوئی جانتا ہے کہ وہ غلط کرتے ہیں، لیکن کسی ایک غلط فرقے کی بات کو دوسرے لوگون پر فٹ نہیں کیا جاسکتا، اسکے علاوہ یہ بھی تو جناب نے ہی ثابت کرنا ہے کہ کون اپنی رائے سے قرآن کو سمجھتا ہے اور کو ن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات جو کُتب احادیث میں موجود ہیں جیسا کہ میں نے اولواالامر والی آیت میں ثابت کیا کہے کہ احادیث صحیحیہ کی روشنی میں جو مطلب اہل حدیث کا ہے وہ درست ہے اور جو مطلب جناب نے اختیار کیا ہے ہو درست نہین۔
میرے محترم بھائی تقلید شخصی پر بات کو آگے بڑھائیں۔۔
بھائی شمس میں نے اپنی میل میں سنت کی تعریف و اقسام تحریر کی تھیں اور جناب سے حدیث کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی درخواست بھی کی تھی۔ جناب نے اس بارے میں مکمل خاموشی اختیار فرمائی ہے جبکہ مسئلہ بھی جناب نے ہی چھیرا ہے کہ سنت و حدیث میں فرق ہے۔۔ میری آپ سے گزارش ہے کہ جناب اس موضوع کو بھی مکمل فرمائیں۔
مزید برآں یہ کہ میں نے جناب کو ایک میل میں توحید و شرک کے بارے مین آیات و احادیث پیش کی تھیں تا دم تحریر جناب کی طرف سے اس بارے مین بھی مکمل خاموشی ہے۔ درخواست ہے کہ یا تو میرے دلائل کو قبول فرما کر میری حوصلہ افضائی فرمائیں اور شاباش دیں یا پھر با مقصد جوابی دلائل ارسال فرمائیں۔ شکریہ
To: Yaadein_Meri@yahoogroups.com; goooogle@yahoogroups.com; indianislahi@googlegroups.com
From: john_shams22@yahoo.com
Date: Sat, 14 Apr 2012 16:02:21 +0800
Subject: Re: [Yaadein_Meri] Imitation (taqleed), following the evidence (daleel) (www.islamqa.com)
From: Musarat Jehan <musarat_jehan@hotmail.com>
To: "yaadein_meri @yahoogroups.com" <yaadein_meri@yahoogroups.com>; goooogle@yahoogroups.com; indianislahi@googlegroups.com
Sent: Friday, 13 April 2012 10:32 PM
Subject: RE: [Yaadein_Meri] Imitation (taqleed), following the evidence (daleel) (www.islamqa.com)
آپ کی اس میل کو موصول ہوئے تین یوم گزرگئے ایسا لگتا تھا کہ آپ تقلید کے مطعلق اور سنت وحدیث کے فرق کو واضح کرنے کے لئے مزید معلومات یا تحریرات سے نوازیں گے۔ لیکن اس میل میں موجود معلومات میں جناب کی طرف سے مزید کوئی اضافہ یا معلومات فراہم نہ کی گئیں۔
آج تین دن بعد جرات کررہی ہوں کہ اس میل میں مزید اضافہ و معلومات فراہم کرنے کی درخواست کروں۔ اور ساتھہ ہی اس بارے میں اپنی معلومات بھی جناب سے شیر کرتی چلوں جو اسطرح ہیں۔۔
محترم بھائی ہم تقلید شخصی کے خلاف ہیں اور اسکے لئے ہمارے پاس متعد اقوال و تحریرات از طرف علماء مقلدین کی موجود ہیں جو اسکے خلاف ہیں۔ اور پھر تقلید شخصی کا حکم تو کسی امام نے دیا ہی نہیں تو پھر یہ زبردستی کیوں۔۔۔۔?
دوسری بات یہ کہ میری معلومات کے مطابق سنت کی تعیریف و اقسام اسطرح ہیں: "" سنت کی تعریف:
سنت کا لغوی معنی طریقہ یا راستہ ہے، خواہ اچھا ہو یا برا ۔۔اسکی وضاحت کے لئے ترجمہ احادیث پیش ہے "حضرت ابو جحیفۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ' جس شخص نے کوئی اچھا طریقہ جاری کیا اور اس کے بعد اس پر عمل کیا گیا،تو جاری کرنے والے کو اپنے عمل کا ثواب بھی ملے گا اور اس اچھے طریقے پر چلنے ووالے دوسرے لوگون کے عمل کا ثواب بھی ملے گا جبکہ عمل کرنے والے لوگوں کے اپنے ثواب میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی اور جس شخص نے کوئی برا طریقہ جاری کیا جس پر اس کے بعد عمل کیا گیا تو اس پر اپنا گناہ بھی ہوگا اور ان لوگوں کے گناہ کا بھی جنہوں نے اس پر عمل کیا جبکہ برے طریقے پر عمل کرنے والے لوگوں کے اپنے گناہوں سے کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔صحیح سنن ابن ماجہ،للالبانی،الضزء الاول،رقم الحدیث 172
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جس نے میرے طریقہ پر چلنے سے گریز کیاوہ مجھ سے نہی " بخاری کتاب النکاح،باب الترغیب فی النکاح۔
حضرت طلحہ بن عبداللہ بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی تو انہوں نے اس میں سورۃ فاتحہ پڑھی اور فرمایا '(میں نے یہ اس لئے پڑھی ہے تاکہ) لوگوں کو علم ہوجائے کہ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے " بخاری، کتاب الجنائز،باب قرا ۃ فاتحۃ الکتاب علی الجنازۃ۔۔
سنت کی تین اقسام ہیں (2) سنتا فعلی (3) سنت تقریری
۔۔1۔۔ سنت قولی۔۔۔۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی ارشاد مبارک "سنت قولی" کہلاتا ہے۔۔
۔۔2۔۔ رسول اکرم سلی اللہ علیہ وسلم کے عمل مبارک کو "سنت فعلی" کہتے ہیں۔۔
۔۔3۔۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں جو کام کیا گیا ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاموشی اختیار فرمائی ہو یا اس پر اظہار پسندیدگی کیا ہو اسے "سنت تقریری" کہتے ہیں۔۔
جناب سےدرخواست ہے کہ مزکورہ تعریف و اقسام کے بارے مین اپے علم سے ہمیں بھی مستفید فرمائیں اور ساتھ ہی ساتھ ""حدیث "" کے بارے میں بھی علمی مولومات فراہم فرمائیں۔ میں جناب کی بے حد شکرگزار ہوںگی۔
To: Yaadein_Meri@yahoogroups.com; goooogle@yahoogroups.com; indianislahi@googlegroups.com
From: john_shams22@yahoo.com
Date: Wed, 11 Apr 2012 04:23:14 +0800
Subject: Re: [Yaadein_Meri] Imitation (taqleed), following the evidence (daleel) (www.islamqa.com)
From: Mohammad Usman <musman@kindasa.com>
To: "Yaadein_Meri@yahoogroups.com" <Yaadein_Meri@yahoogroups.com>; "goooogle@yahoogroups.com" <goooogle@yahoogroups.com>; "indianislahi@googlegroups.com" <indianislahi@googlegroups.com>
Sent: Tuesday, 10 April 2012 4:22 PM
Subject: [Yaadein_Meri] Imitation (taqleed), following the evidence (daleel) (www.islamqa.com)
How can a person not make taqleed and still at the same time follow the teachings of one of the imams hanafi, maaliki, shaafi and ahmad bin hanbal (may allah (s.w) have mercy on them all). I am asking this because after reading a summary of the biography of Bin Baaz ( may allah (s.w) have mercy on him) that he followed the school of Ahmad Bin Hanbal (may allah(s.w) have mercy on him) but didn't do taqleed. Please explain this to me because I am confused .
Praise be to Allaah.
No comments:
Post a Comment