Search This Blog

Friday 9 September 2011

Re: [Yaadein_Meri] Worship Allah Alone‏.................................

PLS READ IT CARE FULLY AFAR SAB IS KISAM KE MADARIS KA RIWAJ CHATY HAIN IS MULK MAIN TAAA KE LOG WASTY OR WASEELOON MAIN UJHAY RAHIN OR IN KI DALL ROTI CHALTI RAHY .....................


::::حویلی کا راز::::
 
مکمل تحریر
 
مسلمانوں میں تفرقہ کو فروغ دینے والے
ایک خفیہ برطانوی ادارے کا چشم کشا احوال
 
نواب راحت سعید خان چھتاری 1940ء کی دہائی میں ہندوستان کے صوبے اتر پردیش کے گورنر رہے ہیں۔ انگریز حکومت نے انہیں یہ اہم عہدہ اس لیئے عطا کیا کہ وہ مسلم لیگ اور کانگریس کی سیاست سے لا تعلق رہ کر انگریزوں کی وفاداری کا دم بھرتے تھے۔ نواب چھتاری اپنی یاداشتیں لکھتے ہوئے انکشاف کرتے ہیں کہ ایک بار انہیں سرکاری ڈیوٹی پر لندن بلایا گیا۔ ان کے ایک پکے انگریز دوست نے جو ہندوستان میں کلکٹر رہ چکا تھا، نواب صاحب سے کہا "آیئے! آپ کو ایک ایسی جگہ کی سیر کراوں جہاں میرے خیال میں آج تک کوئی ہندوستانی نہیں گیا۔" نواب صاحب خوش ہو گئے، انگریز کلکٹر نے پھر نواب صاحب سے پاسپورٹ مانگا کہ وہ جگہ دیکھنے کے لیے حکومت سے تحریری اجازت لینی ضروری تھی، دو روز بعد کلکٹر اجازت نامہ ساتھ لے آیا اور کہا" ہم کل صبح چلیں گے، لیکن میری موٹر میں، سرکاری موٹر وہاں لے جانے کی اجازت نہیں"۔ اگلی صبح نواب صاحب اور وہ انگریز منزل کی طرف روانہ ہوئے۔ شہر سے باہر نکل کر بائیں طرف جنگل شروع ہو گیا۔ جنگل میں ایک پتلی سڑک موجود تھی، جوں جوں چلتے گئے، جنگل گھنا ہوتا گیا۔ سڑک کے دونوں جانب نہ کوئی ٹریفک تھا نہ کوئی پیدل مسافر! نواب صاحب حیران بیٹھے اِدھر اْدھر دیکھ رہے تھے۔ موٹر چلتے چلتے آدھے گھنٹے سے زیادہ وقت گزر گیا۔ تھوڑی دیر بعد ایک بہت بڑا دروازہ نظر آیا، پھر دور سامنے ایک نہایت وسیع وعریض عمارت دکھائی دی۔ اس کےچاروں طرف کانٹے دار جھاڑیوں اور درختوں کی ایسی دیوار تھی جسے عبور کرنا ممکن نہ تھا۔ عمارت کے چاروں طرف زبردست فوجی پہرہ تھا۔ اس عمارت کے باہر فوجیوں نے پاسپورٹ اور تحریری اجازت نامہ غور سے دیکھا اور حکم دیا کہ اپنی موٹر وہیں چھوڑ دیں اور آگے جو فوجی موٹر کھڑی ہے اس میں سوار ہو جائیں۔ نواب صاحب اور انگریز کلکٹر پہرے داروں کی موٹر میں بیٹھ گئے۔اب پھر اس پتلی سڑک پر سفر شروع ہوا۔ وہی گھنا جنگل اور دونوں طرف جنگلی درختوں کی دیواریں! نواب صاحب گھبرانے لگے، تو انگریز نے کہا "بس منزل آنے والی ہے"۔ آخر دور ایک اور سرخ پتھر کی بڑی عمارت نظر آئی تو فوجی ڈرائیور نے موٹر روک دی اور کہا "یہاں سے آگے آپ صرف پیدل جاسکتے ہیں"۔ راستے میں کلکٹر نے نواب صاحب سے کہا " کہ آپ یہاں صرف دیکھنے آئے ہیں بولنے یا سوال کرنے کی بلکل اجازت نہیں"۔ عمارت کے شروع میں وسیع دالان تھا۔ اس کے پیچھے متعد کمرے تھے۔ دالان میں داخل ہوئے تو ایک باریش نوجوان عربی کپڑے پہنے سر پر عربی رومال لپیٹے ایک کمرے سے نکلا۔ دوسرے کمرے سے ایسے ہی دو نوجوان اور نکلے پہلے نے عربی لہجے میں "السلام وعلیکم" کہا۔ دوسرے نے کہا"وعلیکم اسلام"۔ کیا حال ہے? نواب صاحب یہ منظر دیک کر حیران رہ گئے۔ کچھ پوچھنا چاہتے تھے، لیکن انگریز نے فوراً اشارے سے منع کر دیا۔ چلتے چلتے ایک کمرے کے دروازے پر پہنچے۔ دیکھا کہ اندر مسجد جیسا فرش بچھا ہے۔ عربی لباس میں ملبوس متعدد طلبہ فرش پر بیٹھے ہیں، ان کے سامنے استاد بلکل اسی طرح بیٹھے سبق پڑھا رہے ہیں، جیسے اسلامی مدرسوں میں پڑھاتے ہیں۔ طلباء عربی اور کبھی انگریزی میں استاد سے سوال بھی کرتے۔ نواب صاحب نے دیکھاکہ کسی کمرے میں قرآن مجید پڑھایا جا رہا ہے، کہیں قرآت سکھائی جارہی ہے، کہیں تفسیر کا درس ہو رہا ہے، کسی جگہ بخاری شریف کا درس دیا جا رہا ہے اور کہیں مسلم شریف کا۔ ایک کمرے میں مسلمانوں اور مسیحوں درمیان مناظرہ ہو رہا تھا۔ ایک اور کمرے میں فقہی مسائل پر بات ہو رہی تھی۔ سب سے بڑے کمرے میں قرآن کا ترجمہ مختلف زبانوں میں سکھایا جا رہا تھا۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ ہر جگہ باریک مسئلے مسائل پر زور ہے۔ مثلاً غسل کا طریقہ، وضو، روزے، نمازاور سجدہ سہو کے مسائل، وراثت اور رضاعت کےجھگڑے، لباس اور ڈاڑھی کی وضع قطع، گا گا کر آیات پڑھنا، غسل خانے کے آداب، گھر سے باہر جانا، لونڈی غلاموں کے مسائل، حج کے مناسک بکرا، دنبہ کیسا ہو، چھری کیسی ہو، دنبہ حلال ہے یا حرام? حج اور قضا نمازوں کی بحث، عید کا دن کیسے طے کیا جائے اور حج کا کیسے? میز پر بیٹھ کر کھانا، پتلون پہننا جائز ہے یا ناجائز، عورت کی پاکی اور ناپاکی کے جھگڑے، حضورصلی اللہ و علیہ وسلم کی معراج روحانی تھی یا جسمانی? امام کے پیچھے سورتہ فاتحہ پڑھی جائے یا نہیں? تراویح آٹھ ہیں یا بیس? نماز کے دوران وضو ٹوٹ جائے تو آدمی کیا کرئے? سود مفرد جائزہے یا ناجائز وغیرہ وغیرہ۔
 
 
ایک استاد نے سوال کیا، پہلے عربی پھر انگریزی اورآخرمیں نہایت شستہ اردو میں!!!! جماعت اب یہ بتائے کہ جادو نظر بد، تعویز گنڈہ آسیب کا سایہ بر حق ہے یا نہیں? پینتیس چالیس کی جماعت بیک آواز پہلے انگریزی میں بولی "سچ سچ" پھر عربی میں یہی جواب اور پھر اردو میں!!!
 
ایک طالب علم نے کھڑے ہوکر سوال کیا کہ حج کے لیئے نیت ضروری ہے تو مردہ لوگوں کا حج بدل کیسے ہو سکتا ہے? قرآن تو کہتا ہے ہر شخص اپنے اعمال کا ذمہ دار ہے"۔
استاد بولے" قرآن کی بات مت کرو،روایات، ورد اوراستخارے میں مسلمانوں کا ایمان پکا کرو۔ ستاروں، ہاتھ کی لکیروں، مقدر اور نصیب میں انہیں الجھاو"۔
 
یہ سب دیکھ کر وہ واپس ہوئے تو نواب چھتاری نے انگریز کلکٹر سے پوچھا، اتنے عظیم دینی مدرسے کو آپ نے کیوں چھپارکھاہے؟"
 
انگریز نے کہا "ارے بھئ، ان سب میں کوئی مسلمان نہیں، یہ سب عیسائی ہیں۔ تعلیم مکمل ہونے پر انہیں مسلمان ملکوں خصوصاً مشرق وسطٰی، ترکی، ایران، اور ہندوستان بھیج دیا جاتا ہے۔ وہاں پہنچ کر یہ کسی بڑی مسجد میں نماز پڑھتے ہیں۔ پھر نمازیوں سے کہتے ہیں کہ وہ یورپی مسلمان ہیں۔ انہوں نے مصر کی جامعہ الازہر میں تعلیم پائی ہے اور وہ مکمل عالم ہیں۔ یورپ میں اتنے اسلامی ادارے موجود نہیں کہ وہ تعلیم دے سکیں۔ وہ سردست تنخواہ نہیں چاہتے، صرف کھانا، سر چھپانے کی جگہ درکار ہے۔ پھر وہ موذن، پیش امام، بچوں کے لیے قرآن پڑھانے کے طور پر اپنی خدمات پیش کرتے ہیں۔ تعلیمی ادارہ ہو تو اس میں استاد مقرر ہو جاتے ہیں، جمعہ کے خطبے تک دیتے ہیں۔"
 
نواب صاحب کے انگریز مہمان نے انہیں بتا کر حیران کر دیا کہ اس عظیم مدرسے کے بنیادی اہداف یہ ہیں:
 
--- مسلمانوں کو روایات، زکر کے وظیفوں اور نظری مسائل میں الجھا کر قرآن سے دور رکھا جائے۔
 
--- حضور اکرم صلّی اللہ علیہ وسلم کا درجہ جس طرح بھی ہو سکے (نعوذباللہ) گھٹایا جائے۔
 
اس انگریز نے یہ انکشاف بھی کیا کہ 1920ء میں (رنگیلا رسول) نامی کتاب راجپال سے اسی ادارے نے لکھوائی تھی۔ اس طرح کئی برس پہلے مرزا غلام احمد قادیانی کو جھوٹا نبی بنا کر کھڑا کرنے والا یہی ادارہ تھا۔ ان کتابوں کی بنیاد لندن کی اسی عمارت سے تیار ہو کر جاتی تھی۔
 
خبر ہے کہ سلیمان رشدی ملعون کی کتاب لکھوانے میں بھی اسی ادارے کا ہاتھ ہے۔
 
خدایا ایسا نہ ہو کہ مغرب رہن ہی میرا سماج رکھ لے
ہے فتنہ پرور نظام عالم تو اپنے مسلم کی لاج رکھ لے
 
اب جنگل کی حویلی کے ایک مکین سے ملاقات کیجیئے، یہ واقعہ ایک دوست حسین امیر فرہاد کے ساتھ کویت میں پیش آیا، انہی کی زبانی سنئیے::::::::
 
یہ 1979ء کا واقعہ ہے، ان دنوں میں کویت کی ایک کمپنی میں مندوب تعلقات العامہ (افسر تعلقات عامہ) تھا۔ ہمارے ڈائریکٹر نے سری لنکا سے گھر کے کام کاج کے لئے ایک خادمہ منگائی، دوسرے دن مجھ سے کہنے لگے کہ اس کو واپس بھیج دو کیوں کہ ہمارے کسی کام کی نہیں نا تو یہ عربی جانتی ہے اور نا انگریزی۔ سو میں اسکی کی دستاویزات لے کر متعلقہ جگہ پہنچا تو پتہ چلا کہ فی الحال سری لنکن سفارت موجود نہیں البتہ برطانوی ہی سری لنکن باشندوں کے معاملا ت دیکھتے ہیں۔ برٹش کونسل میں استقبالیہ کلرک نے میرا کارڈ دیکھا تو مسٹر ولسن سے ملایا۔ وہ بڑے تپاک سے ملے اور بٹھایا، جب اس نے اندازہ لگایا کہ میں بھارتی یا پاکستانی ہوں تو اردو میں کہا، میں کیا خدمت کر سکتا ہوں?"
 
میں نے سری لنکن خادمہ کے متعلق بتایا، اس نے کہا کوئی مسئلہ نہیں اسے ہم رکھ لیں گے۔ آپ کا جو خرچہ آیا ہے وہ ہم ادا کر دیں گے۔ یہ بتاو کہاں کے رہنے والے ہو?
 
میں نے کہا پاکستان سے،
وہ بولا وہ تو بہت بڑا ملک ہے،
میں نے کہا پشاور کا رہنے والا ہوں،
پشتو میں پوچھنے لگا کے کون سی جگہ?
میں نے بتایا "نوشہرہ"
جب میں نے گاوں کا نام بتایا تو اس کی آنکھوں میں عجیب چمک پیدا ہو گئی۔ پھر وہ مختلف لوگوں کا پوچھنے لگا، میں نے میں نے بتایا کہ کون مر گیا اور کون زندہ ہے۔ میں نے سوچا ہو سکتا ہے نوشہرہ چھاونی میں ملازمت کرتا رہا ہو، لیکن اس کی عمر زیادہ نہیں تھی۔ لیکن اس نے کچھ اور کہانی سنائی۔ پہلے اس نے کافی منگائی پھر انٹر کام پر کلرک سے کہا کہ اس کے پاس کسی کو مت بھیجنا۔ وہ اتنا خوش تھا کہ میں بیان نہیں کر سکتا۔ کافی کے دوران اس نے بتایا"میں آپ کے گاوں، محلہ عیسٰی خیل میں چار سال تک پیش امام رہاہوں۔
 
میں نے پوچھا" کیا آپ مسلمان ہیں؟"
 
وہ بولا" میں چار سال آپ کے گاوں کا نمک کھایا ہے۔ آپ کے گاوں والوں نے مجھے بڑی عزت دی۔ میں آپ سے جھوٹ نہیں بولوں گا۔ میں عیسائی ہوں یعنی اہل کتاب"۔
 
اس کے بعد میرا اس کے ہاں آناجانا رہا۔ وہ مجھے اپنا ہم وطن سمجھتا رہا اور تقریباً میرا ہم عمر تھا۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ وہ ہمارے ہاں پاکستان بننے کے بعد رہا تھا۔ ایک دن میں نے پوچھا "آپ پٹھانوں کا کھانا کیسے کھاتے رہے?"
 
وہ کہنے لگا" آپ لوگوں کا کھانا اتنا مزیدار ہوتا ہے کہ میں یہاں آج بھی گھر جاتے ہوئے ایرانی تندور سے روٹی لے کر موٹر میں روکھی کھاتا ہوں"۔
 
جب میں کویت سے پاکستان آ رہا تھا تو میں نے اس سے وہی سوال پوچھا جسے وہ ہمیشہ ٹالتا رہا تھا۔ میں نے دریافت کیا" اب تو بتادو کہ تم عیسائی ہو کر پٹھانوں کے گاوں میں روکھی سوکھی کھاتے اور پیش امام کی خدمات انجام دیتے رہے۔۔۔۔۔۔آخر کیوں?
 
وہ کافی دیر سرجھکائے سوچتا رہا پھر سر اٹھا کر میری آنکھوں میں جھانکا اور کہا "ہمیں اپنے ملک کے مفادات کی خاطر بعض اوقات بہت کچھ کرنا پڑ=


From: Afsar Khan Raza <afsarkhanraza@yahoo.com>
To: Yaadein_Meri@yahoogroups.com
Cc: Rubina Yasmeen <rubina_yas@yahoo.com>
Sent: Thursday, September 8, 2011 7:24 AM
Subject: Re: [Yaadein_Meri] Worship Allah Alone‏.................................

Rubina Ji,
Asslam Alaikum wa Rahmatullah wa barakato,
 
Mein apki batoun sey 100% itfaq karta houn magar Islam ka buniaadi maqsad "Shirk" ko mitaana hey, Fahad Ashrafi sb dhankey ki choat shirk phela rehy hein aur daawa Ashik-e-Rasool Sall-Allah ho aliyhe wa Sallam ka hey, yeh doonoun batian mutdhad hein, kia yeh shirk nehin hey keh aik musilman "Ya Allah bhi kehy aur Ya ghous-e-Azam bhi, Ya Ali Madad bhi kehy aur Ya Allah Maddad bhi kehy. Kia Khaliq aur Makhlooq brabar hosaktey hein. Issi Khaliq aur Makhlooq ki Pehchan keyliey, Issi Khaliq aur Makhlooq key faraq ko mitaney keyliey Rasool Allah Sall Allah ho Aliehi wa Sallam ko Maboos farmaya gia hey magar kuch loog aaj bhi Jehalat peh qa'im hein. Abu Jehal aur Abu Lahab ney issi liye LA ILAH ILLALLAH NEH PADA THA KEY AUNKEY DOOSRAY MAKHLOOQI MABOOD NARAZ HOJAAHINGEY.
 
RUBINA JI, F. ASHRAF SB HEMESHA SAUDI HAKOUMAT AUR NIZAM KO GALIAN DETEY HEIN, APKHOWD YEHAN HO, KIA SAUDIA KA NIZAM PAKISTAN YA INDIA KEY NIZAM SEY BURA HEY. PAKISTAN MEIN MAZAROUN, MAQBAROUN PEH PURI PURI RAT NAETIAN AUR DHOOL BAJTEY HEIN, CHARS PEE JATI HEY, SHARAB PEEJATI HE, QAWAL RATBHAR LAGOUN KO SOONEY NEHIN DETEY, MAZAAROUN PEH LADKIAN LAAIEJATI HEIN, HAR BURAAIE ZIARTOUN AUR MAZAROUN SEY SHOROU HOTI HEY.
 
SAUDI ARAB MEIN BADEY JAYYAD QASAM KEY SAHAABA-E-KARAM MADFOON HEIN, KIA APNEY YEHAAN PEH KISS SAHABI KI QABAR PEH SABZ JHANDI DEKHI, KIA KISSI SAHABI KI QABAR PEH APNEY URAS KA TEHWAAR DEKHA, KIA KISSI SAHABI KI QABAR PEH URASS NAA HONEY KI WAJAH SEY KISSI GADDI NESHEEN KO KOI KHOWAAB AIE KA URAS KAWAO.
 
RUBINA JI, AP MUNSAF BANI HEIN, AP INSAAF SEY FAHAD SB KO SAMJHA DEJIEY KEY WOH HAQ KO BIAN KARIAN, APNEY PAIT KI KHATAR ALLAH KEY BAGHI NAA BANNEIN, YEH APKI SHAHAADAT HAQ PEH SHAHADAT HOJAYGI.
 
Rubin Ji, Ap meri tumam mail jo mehin neh Fahad Ashraf ko bheji hein, kehin bhi mery gali pin-point karian to mein maazrat karta houn, lekan uss shakhes nehi mejehy Kuta, kafir aur kia kuch boola hey. YEH HAQIQAT HEY KEY JAB KISSI KEYPAS DALEEL NEHIN HOTI TOH WOH GANDI ZABAN PEH AUTAR JATA HEY.
 
MEIN APKI MUNSAFI KAA SHUKRIA ADA KARTA HOUN, JAZAK ALLAH KHAIR.
 
ALLAH HAMEHI SEHIH DEEN PEH QAAIM REKHEY. AMEEN

Wish You All The Best

Truly Your


MUHAMMAD AFSAR KHAN RAZA 
Saudi Arabia: afsarkhanraza@yahoo.com
 

--- On Tue, 9/6/11, Rubina Yasmeen <rubina_yas@yahoo.com> wrote:

From: Rubina Yasmeen <rubina_yas@yahoo.com>
Subject: [Yaadein_Meri] Worship Allah Alone‏.................................
To: yaadein_meri@yahoogroups.com
Date: Tuesday, September 6, 2011, 4:25 PM

 
 
Assalam Alaikum Wa Rahmath Ullahi Wa Barkatahu
 
 
Fahad Bhai Aur Afsar Bhai
 
 
 
Aap Dono Deen Ke Baare Me Achi
Maloomat Rakhte Hain
Mujhe Ye Batane Ki Zaroorat Nahi Phir Bhi
 Mein Aap Logoun Ke Beech Kuch Bol Rahi Hoon
Agar Meri Baat Buri Lagi Ho Toh
Mein Aap Logoun Se Maafi Chahti Hoon
Fahad Bhai islam Hume Aman Seekhata Hai
Ladai Nahi..Kisi Se Gali Galoch Karke
Apni Baat Manwa Nahi Sakte
iss Tarah Ki Ladiyoun Se Kisi Ka
Faiyadah Hua Naa Hi Hoga
bass Tamasha Bann Jata hai Aur Doosre Log
Maze Lete Hain Iss Ladai Ka
Mere Sat
 
Kisi Se iss Tarah Paish Aana Theek Baat Nahi Hai
Fahad Bhai Aap Apni Jagah Shayed Sahi Ho
Laikin Aapka Andaaz Ghalat Hai
 
Afsar Bhai Ne Aapke Har Mail Ka Reply Likha Tha Pichli
Baar Bhi Ab Bhi...Laikin Meine Iss Baat Ko Munisb Nahi Samjhi
Ke Ek Doosre Ko Reply Karte Rahein Aur Baat Khatam
Hone Ke Bajaye Badhti jaaye
 
Isiliye Mein Afsar Bhai Ke Mails Approve Nahi Di
Isiliye Woh Sab Aapke Replies Group Mein
Nahi Aaye
 
iss Tarah Ek Doosre Ki Taang Kheenchne Ke
Bajaye Ladai Me Time Waste Naa Karein
Balke Itne Hi Time Me Aap Kayi Aayatein
Doosroun Tak Pohencha Sakte Hain
 
Umeed Hai Aap Ab Iss Tarah Ke Gusse Wale Mails
Nahi Denge
 
Allah Hafiz
 
 
 


--- On Tue, 6/9/11, Fahad Ashrafi <fahad_yamin@hotmail.com> wrote:

Date: Tuesday, 6 September, 2011, 7:32 PM

JAHIL AFSAR TUM HAMESHA KI TARAH ISS DAFA BHAGORA NAHI BAN JANA.. POINT TO POINT BAAT KERNA WITH DALEEL... HAWA MAIN BATAIN KER K GHAIB HONA TUMHARI PURANI ADAT HAI... MERAY PAS TUMHARI PURANI SARI EMAIL SAVE HAIN.. JIN MAIN TUM ALLAMA IQBAT K SHER SUNA KER GHAIB HO JATAY THAY... AGAR ISS DAFA TUM NAY AISA KIYA OR AITIRAZ KERNAY K BAAD DALEEL SAY JAWAB NA DIYA TO TUMHAIN SAB K SAMINAY NANGA KER K MARON GA BUS ITNA YAAD RAKHNA.....





                                      
NOW ANSWER ALL THIS AND THEN WE WILL PROCEED FURTHER....
WAITING FOR UR PROPER ANSWER FROM QURAN N HADEES...







To: Yaadein_Meri@yahoogroups.com; rubina_yas@yahoo.com
CC: hotmail_nine@yahoo.co.in; AS_Lilla@yahoogroups.com; fahad_yamin@hotmail.com; jahanzeb@otaishan.com.sa; satriq_44@gmail.com; ansarirahim1@gmail.com; rayyanafsar.raza@gmail.com; hannanafsar@yahoo.com
From: afsarkhanraza@yahoo.com
Date: Tue, 6 Sep 2011 05:28:16 -0700
Subject: Fw: [AS_Lilla] Fw: [Yaadein_Meri] Worship Allah Alone



 
Shame, Shame.

Wish You All The Best

Truly Your


MUHAMMAD AFSAR KHAN RAZA 
Saudi Arabia: afsarkhanraza@yahoo.com

 
 












 
 
 


No comments:

Post a Comment