عافیہ کب آئے گی
مظفر اعجاز
صدرمملکت سے پوچھیں تو وہ کہیں گے کہ عافیہ ضرور آئے گی… موجودہ یا کسی
سابق وزیراعظم سے پوچھیں تو کہیں گے کہ ضرور آئے گی۔ رحمن ملک سے پوچھیں تو
وہ بھی کہیں گے… اور سابق سفیر امریکا یا برائے امریکا حسین حقانی سے بھی پوچھیں
وہ تو بار بار یہی کہتے ہیں کہ عافیہ آج آئی اور کل آئی… لیکن عافیہ کی گرفتاری اور
یہاں سے اغوا کر کے افغانستان پہنچانے سے بگرام میں اس کی موجودگی اور پھر
امریکا منتقلی، مقدمہ کینگرو عدالت اور کینگرو عدالت کا عجیب و غریب فیصلہ یہ سب
عافیہ کیس کے نت نئے موڑ ہیں۔ ایسے میں حال میں فرانسیسی فوجی کارروائی کے
مخالف گروپ کی جانب سے الجزائر میں گیس فیلڈ پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے
والوں کی جانب سے عافیہ صدیقی کی رہائی کو امریکی یرغمالیوں کی رہائی سے مشروط
کرنے کے سبب نیا موڑ یقینا آگیا ہے۔ لیکن یہ پہلا موقع نہیں ہے اس سے قبل بھی عافیہ
کیس میں نئے نئے موڑ آتے رہے ہیں۔ ڈاکٹر عافیہ کی زندگی کا نازک ترین موڑ تو یہ ہے
کہ اس ملک کے حکمران 2011ء تک یہی سمجھتے رہے کہ عافیہ پاکستانی نہیں امریکی
شہری ہے۔ پاکستانی میڈیا طویل عرصے تک یہی سمجھتا رہا کہ عافیہ امریکی شہری ہے۔
بڑے بڑے گرو بلکہ گرو گھنٹال یعنی ٹی وی اینکرز بھی عافیہ کے بارے میں کچھ تو
ہے… کے بعد خاموش ہو جاتے تھے۔ عافیہ کی زندگی کا ایک موڑ وہ بھی ہے جب
پاکستانی میڈیا ملالہ ملالہ کر رہا تھا اس وقت کسی نے یہ نہیں کہا کہ اتنے بڑے سوات
میں اتنے بڑے صوبے میں صرف ملالہ پر حملہ کیوں ہوا کچھ تو ہے… لیکن کمال ہے
کسی نے یہ نہیں کہا کہ کچھ تو ہو گا…
ہاں یہ ضرور ہوا کہ میڈیا میں عافیہ کے بارے میں غلط معلومات کی بھرمار ہو گئی…
جس کو پڑھ پڑھ کر لوگوں کے ذہنوں میں یہ بات سامنے آتی رہی کہ عافیہ نے کچھ تو کیا
ہو گا۔ اب ایک اور بھائی نے لکھ دیا کہ عافیہ صدیقی کو ایک امریکی فوجی کے قتل کے
الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔ حالانکہ انہوں نے عافیہ کیس میں وکیل ٹینا فوسٹر کا حوالہ
دیا ہے اور بڑی معلومات دی ہیں لیکن بنیادی بات غلط لکھ گئے کہ عافیہ کو ایک امریکی
فوجی کے قتل کے الزام میں سزا ہوئی ہے… اور اس جعلی امریکی مقدمے میں بھی اس
پر یہ الزام ثابت نہیں ہو سکا کہ اس نے امریکی فوجیوں پر فائرنگ بھی کی تھی۔ لیکن
اسے سزا 86 برس کی سنائی گئی… اب تو ہر آنے والا دن عافیہ کیس میں نیا موڑ ہے۔
الیکشن کا بگل بج چکا ہے تمام سیاسی رہنما وعدے وعید کر رہے ہیں حکمران خصوصاً
یہ اطلاع دے رہے ہیں کہ تاریخ کی پہلی اسمبلی ہے جس نے مدت پوری کی ہے۔ اور
مزید پانچ سال یعنی اگلی باری بھی ہماری ہے اور یہی نواز شریف سے لڑائی کا سبب بن
گیا ہے کہ وعدہ تو اس مرتبہ ہماری باری کا تھا۔ ہم خصوصی طور پر ان لوگوں کی بات
کر رہے ہیں جو کسی نہ کسی طور حکومت میں رہے یا اس کے حلیف رہے۔ وزیرداخلہ
نے بار بار کہا کہ عافیہ جلد آرہی ہے۔ حسین حقانی بار بار کہتے تھے کہ اماں جان میری
بہن آرہی ہے گھر کی تزئین کرالیں اور سیدھی سادی اماں دو مرتبہ عافیہ کا کمرہ اور باقی
گھر کی تزئین نو کرا لتیں… یوسف رضا گیلانی جو یوسف بے کارروان ہو کر رہ گئے
ہیں جب تک وزیراعظم رہے تسلیاں دلاسے دیتے رہے کہ عافیہ ایک دن آئے گی۔ صدر
مملکت جنہوں نے سب سے پہلے کہا کہ ہم اگلے پانچ سال بھی اقتدار میں رہیں گے وہ
خود بار بار کہتے رہے کہ عافیہ آرہی ہے جلد آئے گی۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی تین
سال وزیرخارجہ رہے لیکن جب ان کے گھر کے قریب عافیہ موومنٹ نے کیمپ لگایا تو
انہیں اماں اور بہن یاد آگئی طویل فون کال کر ی اماں… میری بہن ضرور آئے گی… حنا
ربانی کھر تو عورت ہیں وہ آخر عورت کا درد کیوں نہیں سمجھتیں… انہیں بھی وزارت
خارجہ میں کافی وقت ملا ہے… عمران خان تو انکشاف کے بعد سے گویا غائب ہی ہیں
نواز شریف اور ان کی پارٹی عافیہ آئے گی کی بات تو کرتے ہیں لیکن لانے والا کوئی کام
نہیں کیا… ہاں حلیفوں کو کمزور نہ سمجھا جائے، مولانا جب کچھ منوانا چاہیں تو منوا
لیتے ہیں… چھ سیٹوں پر سات وزارتیں پکّی کرنے کا واقعہ بھی تو سب کی زبان پر
ہے… اور اے این پی آسانی کے ساتھ مان جاتی ہے کیونکہ اس کی بات حکومت آسانی
سے مان جاتی ہے… اور سب سے مشکل اور زرداری صاحب کے لیے سب سے آسان
حلیف متحدہ… کیا کیا نہیں منوالیتی ایک دفعہ روٹھتے ہیں اور جب منائے جاتے ہیں تو
جھولی بھری ہوتی ہے۔ متحدہ کے تو ہر رہنما نے میری بہن میری بیٹی کی واپسی جلد ہو
کی یقین دہانی کرائی لیکن… کسی دفعہ عافیہ کی واپسی کے لیے نہیں روٹھے۔ ہم ایک بار
پھر یہی کہتے ہیں کہ جو عافیہ کو لائے گا لیڈر وہی کہلائے گا۔
الیکشن کے دعوے تو اب ہو رہے ہیں دعوے تو اب ہو رہے ہیں سارا حکمران ٹولہ اور
دہشت گردی کے خلاف لڑی جانے والی نام نہاد جنگ کے پشتیبان پہلے عافیہ کا تو جواب
دیں۔ کیا ان کی زندگی میں ایسے بھی موڑ آتے رہیں گے۔ جب جس کا جی چاہے گا کوئی
بات لکھ مارے گا۔ عافیہ کی زندگی کا وہ موڑ کب آئے گا جب وہ اپنے گھر کا موڑ مڑ
رہی ہو گی…؟؟
مظفر اعجاز
No comments:
Post a Comment