Search This Blog

Thursday, 8 March 2012

[Yaadein_Meri] (Biddat) Today's Hadith Arabic/URDU

 


36 - سنت کا بیان : (178)
سنت کو لازم پکڑنے کا بیان

حدثنا يزيد بن خالد بن يزيد بن عبد الله بن موهب الهمداني حدثنا الليث عن عقيل عن ابن شهاب أن أبا إدريس الخولاني عاذ الله أخبره أن يزيد بن عميرة وکان من أصحاب معاذ بن جبل أخبره قال کان لا يجلس مجلسا للذکر حين يجلس إلا قال الله حکم قسط هلک المرتابون فقال معاذ بن جبل يوما إن من وراکم فتنا يکثر فيها المال ويفتح فيها القرآن حتی يأخذه المؤمن والمنافق والرجل والمرأة والصغير والکبير والعبد والحر فيوشک قال أن يقول ما للناس لا يتبعوني وقد قرأت القرآن ما هم بمتبعي حتی أبتدع لهم غيره فإياکم وما ابتدع فإن ما ابتدع ضلالة وأحذرکم زيغة الحکيم فإن الشيطان قد يقول کلمة الضلالة علی لسان الحکيم وقد يقول المنافق کلمة الحق قال قلت لمعاذ ما يدريني رحمک الله أن الحکيم قد يقول کلمة الضلالة وأن المنافق قد يقول کلمة الحق قال بلی اجتنب من کلام الحکيم المشتهرات التي يقال لها ما هذه ولا يثنينک ذلک عنه فإنه لعله أن يراجع وتلق الحق إذا سمعته فإن علی الحق نورا قال أبو داود قال معمر عن الزهري في هذا الحديث ولا ينينک ذلک عنه مکان يثنينک و قال صالح بن کيسان عن الزهري في هذا المشبهات مکان المشتهرات وقال لا يثنينک کما قال عقيل و قال ابن إسحق عن الزهري قال بلی ما تشابه عليک من قول الحکيم حتی تقول ما أراد بهذه الکلمة

سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 1201        حدیث موقوف       مکررات 1
 یزید بن خالد، عبداللہ بن موہب ہمدانی، لیث، عقیل، ابن شہاب، ادریس، خولانی عائذاللہ، یزید بن عمیرہ جو حضرت معاذ بن جبل کے ساتھیوں میں سے ہیں کہتے ہیں کہ حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کسی مجلس ذکرونصیحت کے لیے نہیں بیٹھتے تھے الا یہ کہ وہ بیٹھتے وقت کہا کرتے کہ اللہ فیصلہ کرنے والا عادل ہے شک کرنے والے تباہ وبرباد ہوگئے ایک دن معاذ بن جبل نے فرمایا کہ بیشک تمہارے بعد بہت سے فتنے ہوں گے جن میں مال کی کثرت ہوجائے گی اور قرآن کریم اتنا آسان ہوجائے گا کہ ہر مومن ومنافق، مرد و عورت بڑا، چھوٹا، غلام اور آزاد سب اسے حاصل کرلیں گے پس قریب ہے کہ کوئی کہنے والا کہے کہ لوگوں کو کیا ہوا کہ میری پیروی نہیں کرتے حالانکہ میں نے قرآن کریم پڑھا ہوا ہے یہ لوگ میری پیروی نہیں کریں گے یہاں تک کہ میں ان کے لیے قرآن کریم کے علاوہ کچھ ایجاد کروں پس تم اس کی ایجاد کردہ بدعتوں سے بچتے رہنا اس لیے کہ جو اس نے نئی بات گھڑ لی ہے وہ گمراہی ہے کہ اور میں تمہیں عالم کی کجروی سے ڈراتا ہوں کیونکہ کبھی شیطان عالم کی زبان پر گمراہی کے کلمات کہلوا دیتا ہے راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت معاذ سے پوچھا کہ اللہ آپ پر رحم فرمائے مجھے نہیں معلوم ہوتا کہ عالم کبھی گمراہی کی بات کہہ دے اور منافق کبھی کلمہ حق کہہ دے انہوں نے کہا کیوں نہیں تم عالم کی ان باتوں سے جو غلط اور باطل مشہور ہوگئی ہوں بچتے رہنا جن کے بارے میں یہ کہا جاتا ہو کہ یہ کیا ہے؟ یعنی ان کا انکار کیا جاتا ہو) لیکن ان باتوں کی وجہ سے عالم سے ہرگز منہ مت پھیرنا کیونکہ ممکن ہے کہ وہ شاید واپس لوٹ آئے اور حق کو قبول کرلے جب تو اسے سنے اس لیے کہ حق کے اندر ایک نور ہوتا ہے۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو روایت کرتے ہوئے معمر نے زہری سے یثینک کے بجائے لایثینک کا لفظ استعمال کیا ہے۔ اور صالح بن کیسان نے زہری سے روایت میں مشتہرات، ، کے بجائے مشتبہات کا لفظ استعمال کیا ہے البتہ لایثنیک ہی کا لفظ ہی استعمال کیا ہے جیسے کہ عقیل نے اور ابن اسحاق نے زہری سے جو روایت کی ہے اس میں فرمایا کہ حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ کیوں نہیں تجھے پتہ چلے گا عالم کی کوئی بات تیرے لیے مشتبہ ہوجائے یہاں تک کہ تو یہ کہے کہ اس قول سے عالم کی کیا مراد ہے۔




__._,_.___
Recent Activity:
.

__,_._,___

No comments:

Post a Comment