کٹا کے پر کو پرندا اُڑان سے بھی گیا
تباہ کر گئ پکے مکان کی خواہش
میں اپنے گاوں کے کچے مکان سے بھی گیا
پرای آگ میں خود کیا ملا تجھکو
اسے بچا نہ سکا اپنی جان سے بھی گیا
بھلانا چاہا تو بھلانے کی انتہا کردی
وہ شخس اب میرے وہم و گمان سے بھی گیا
کسی کے ہاتھ کا نکلا ہوا وہ تیر ہوں میں
حدف کو چھو نہ سکا اور کام سے بھی گیا
شاعر ۔ شاہد کبیر
شکریہ، جبین
__._,_.___
MARKETPLACE
.
__,_._,___
No comments:
Post a Comment